دنیا

ناکام بغاوت کے بعد سربراہ ویگنر گروپ کا طیارہ بیلاروس پہنچ گیا

امریکی دستاویزات میں یوگینی پریگوزن کے زیر استعمال طیارے سے مشابہہ کوڈز رکھنے والا طیارہ بیلاروسی دارالحکومت کے قریب اترتے دیکھا گیا۔

روس کی نجی آرمی کے سربراہ یوگینی پریگوزین کے زیر استعمال جیٹ طیارہ منگل کو روس سے بیلاروس پہنچا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں تین روز قبل ناکام بغاوت کی قیادت کرنے والے یوگینی پریگوزین جلاوطنی اختیار کرنے پہنچے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے رپورٹ کیا کہ حکام نے ہفتے کے آخر میں ناکام بغاوت کے بعد یوگینی پریگوزین کے ویگنر گروپ کے خلاف فوجداری مقدمہ خارج کر دیا جبکہ گروپ نے یوکرین میں فوج کی جنگ سے نمٹنے کو چیلنج کیا تھا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن بغاوت کے بعد اپنی اتھارٹی دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کے ساتھ کریملن نےکہا کہ صدر منگل کو روسی فوجی یونٹوں، نیشنل گارڈ، سیکیورٹی فورسز اور دیگر سے خطاب کریں گے جنہوں نے بغاوت کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے میں مدد کی۔

بغاوت ناکام ہونے کے بعد یوگینی پریگوزن نے کہا تھا کہ وہ ہمسایہ ملک بیلاروس کے صدر کی دعوت پر وہاں جائیں گے لیکن جلاوطنی کے سفر کی مزید تفصیلات عام نہیں کی گئیں تھیں۔

فلائٹ ٹریکنگ سروس فلائٹ ریڈار24 کی ویب سائٹ نے طیارہ دکھایا جو بیلاروس کے دارالحکومت کے قریب اترا جبکہ یہ طیارہ امریکی دستاویزات میں یوگینی پریگوزن کے زیر استعمال طیارے سے مشابہہ کوڈز رکھتا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق یہ طیارہ پہلے روسٹوو کے اوپر دیکھا گیا جو کہ جنوبی روسی شہر ہے جہاں یوگینی پریگوزن کے جنگجوؤں نے قبضہ کرلیا تھا، فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یوگینی پریگوزن جہاز پر سوار تھے یا نہیں۔

روسی صدر نے پیر کی رات کہا کہ بغاوت کرنے والے رہنماؤں نے اپنی مادر وطن کے ساتھ غداری کی، اپنے خطاب میں انہوں نے یوگینی پریگوزن کا نام نہیں لیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ویگنر سے منسلک جنگجوؤں کو بیلاروس میں خود کو منظم کرنے، روسی فوج میں شامل ہونے یا گھر جانے کی اجازت ہوگی۔

ترجمان کریملن نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ بغاوت ختم کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے لیکن مجھے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ یوگینی پریگوزن کہاں ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ کتنے ویگنر جنگجو وزارت دفاع کے ساتھ معاہدے کریں گے۔

انہوں نے بغاوت کی وجہ سے ولادیمیر پیوٹن کی اقتدار پر گرفت کمزور ہونے کا خیال مسترد کرتے ہوئے اسے ہسٹیریا قرار دیا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل روسی حکومت نے کہا تھا کہ باغی گروپ ویگنر کے سربراہ بیلاروس جائیں گے اور روس کے خلاف فوجی پیش قدمی روکنے کے بعد بغاوت کے الزامات کا سامنا نہیں کریں گے۔

ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین اور روس کے فوجی پیتل کے درمیان جھگڑا گزشتہ روز پرتشدد شکل اختیار کر گیا تھا، ان کی افواج نے ہفتے کے روز جنوبی روس میں فوج کے ایک اہم ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کر لیا اور پھر دارالحکومت کو دھمکی دیتے ہوئے شمال کی جانب پیش قدمی کی تھی۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی جاسوسی ایجنسیوں کو چند روز قبل ہی ایسے اشارے ملے تھے کہ یوگینی پریگوزن کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں سے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک پر دلادیمیر پیوٹن کا کنٹرول ختم ہو سکتا ہے۔

ماسکو نے امریکا اور اتحادیوں کو پیچھے رہنے کی سخت وارننگ جاری کی تھی جبکہ وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بغاوت روس کے بیرونی دشمنوں کے ہاتھ میں ہے۔

دلادیمیر پیوٹن نے یوگینی پریگوزن پر پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہاندرونی انتشار ہماری ریاست اور بحیثیت قوم ہمارے لیے مہلک خطرہ ہے، یہ روس اور ہمارے لوگوں کے لیے ایک دھچکا ہے، روسی صدر نے یوگینی پریگوزن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حد سے زیادہ حاصل کرنے کے عزائم اور ذاتی مفادات غداری کا باعث بنے۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ کی خفیہ دستاویزات پر گفتگو کی آڈیو سامنے آگئی

بھارت میں کام کی خواہش رکھنے والوں کو سمجھانے کیلئے ’گوگل‘ کافی ہے، شان شاہد

ورلڈ کپ 2023 کے حتمی شیڈول کا اعلان، افتتاحی میچ میں انگلینڈ، نیوزی لینڈ مدمقابل