پاکستان

لاہور: خدیجہ شاہ 2 روزہ راہداری ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے

لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ شاہ کو دوپہر ڈھائی بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ حکومت پنجاب نے ملزمہ کی نظر بندی کا حکم واپس لے لیا۔
|

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے خدیجہ شاہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے ملزمہ کو دوپہر ڈھائی بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کے راہداری ریمانڈ لینے کے لیے اے ٹی سی جج عبہر گل کی عدالت میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ مختلف مقدمات میں تفتیش کے لیے ملزمہ کا کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت سے وارنٹ لیا ہے، ملزمہ سے تفتیش کرنی ہے عدالت تین روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے خدیجہ شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کر تے ہوئےانہیں دو روز میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے خدیجہ شاہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کا خدیجہ شاہ کو دوپہر ڈھائی بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم

خدیجہ شاہ کی نظر بندی کے خلاف کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی جہاں لاہور ہائی کورٹ نے ملزمہ کو دوپہر ڈھائی بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اگر خدیجہ شاہ کو پیش نہ کیا گیا تو آئی جی پنجاب پیش ہوکر وضاحت دیں۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے خدیجہ شاہ کی نظر بندی کا حکم واپس لے لیا، خدیجہ شاہ کی نظر بندی واپس لینے کا آرڈر سرکاری وکیل کچھ دیر میں عدالت میں پیش کریں گے۔

خدیجہ شاہ کے شوہر جہانزیب امین نے نظر بندی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں ڈپٹی کمشنر لاہور نے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے خدشات کے تحت معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو 30 دن کے لیے نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ 15 نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خدیجہ شاہ کے خلاف 9 مئی سے متعلق چوتھے اور آخری مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی تھی۔

جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور پر حملہ کرنے سے متعلق پہلے سے درج دو مقدمات میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سرور روڈ پولیس نے خدیجہ شاہ کو کنٹونمنٹ کے علاقے میں پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے مقدمے میں دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔

اس سے قبل 9 مئی کے پُرتشدد واقعے کے دوران سوشل میڈیا پر لوگوں کو مبینہ طور پر فوج کے خلاف اشتعال دلانے کے لیے پیغامات پوسٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سائبر کرائم کیس میں ان کو گرفتار کیا تھا۔

یاد رہے کہ خدیجہ شاہ نے 9 مئی ہنگامہ آرائی کے الزامات میں 23 مئی کو خود کو لاہور پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس کا دعویٰ تھا کہ وہ 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر ہونے والے حملوں کے لیے اکسانے والے افراد میں سرفہرست تھیں اور انہیں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

اعلیٰ پولیس حکام نے ان کی گرفتاری کے حوالے سے کہا تھا کہ خدیجہ شاہ لاہور سی آئی اے ہیڈ آفس میں پیش ہوئیں اور انہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ نے خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی تھی۔

جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی، تاہم ایف آئی اے نے دوسرے مقدمے میں ان کو گرفتار کرلیا تھا۔

اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس میں 859 پوائنٹس کی کمی

ایشیا کپ انڈر 19: پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو 8 وکٹوں سے ہرا دیا

’میں ہی بھارت کو شکست دوں گی‘، یمنیٰ زیدی کی ڈیبیو فلم ’نایاب‘ کا ٹریلر جاری