پاکستان

سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا کیس، شہباز گِل کو اشتہاری قرار دینے کا حکم

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ڈپٹی کمشنر فیصل آباد اور اسلام آباد کو شہبازگِل کی تمام جائیدادوں کی رپورٹ 30 دن میں عدالت میں جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کو اشتہاری قرار دینے کا عمل شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل پر سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے شہباز گِل کے خلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو شہبازگِل کو فوراً گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ شہباز گِل پاکستان میں کسی بھی ائیرپورٹ پر نظر آئیں، انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

جج طاہرعباس سِپرا نے چیئرمین نادرا کو شہباز گِل کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ شہباز گِل جان بوجھ کر کیس کے ٹرائل کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے۔

جج طاہرعباس سِپرا نے کہا کہ شہباز گِل کی اسلام آباد اور فیصل آباد رہائش گاہ کے باہر اشتہاری قرار دینے کا اشتہار چسپاں کیا جائے۔

عدالت نے ڈپٹی کمشنر فیصل آباد اور اسلام آباد کو شہبازگِل کی تمام جائیدادوں کی رپورٹ 30 دن میں عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے اور دیگر رپورٹس 26 جولائی کو طلب کرلیں۔

اس دوران تفتیشی افسر اے ایس آئی آصف اعوان نے شہبازگِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کی تعمیلی رپورٹ بھی عدالت جمع کروا دی۔

اے ایس آئی آصف اعوان نے کہا کہ شہباز گِل کو وارنٹ کے مطابق گرفتار کرنے کی کوشش کی، وارنٹ کی تعمیل سے بچنے کے لیے شہباز گِل جان بوجھ کر امریکا چلے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 6 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سرکاری اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کرتے ہوئے انہیں 26 جون (آج) کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ ان دنوں بیرون ملک موجود پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد پولیس نے بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گزشتہ سال 9 اگست کو حراست میں لیا تھا، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 ستمبر کو انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔