پاکستان

آزاد کشمیر کی کابینہ میں 27 نئے اراکین شامل

صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود نے وزیر اعظم انوار الحق، اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر اور سیاسی کارکنوں کی موجودگی میں نئے وزرا سے حلف لیا۔

آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے اتوار کو اپنی کابینہ میں مزید 27 ارکان کو شامل کرلیا جو دو ماہ سے زائد عرصہ قبل ان کی حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک صرف دو وزرا پر مشتمل تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے 42 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ 232 ارب روپے کا بجٹ منظور کرنے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں بہت بڑی کابینہ تشکیل دی گئی جس کے بعد وزیر کے عہدے کی حیثیت کے ساتھ کم از کم چار مشیروں/خصوصی معاونین کا تقرر کیا جائے گا۔

صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود نے نئے وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم انوار الحق، اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر اور بڑی تعداد میں سیاسی کارکنوں کی موجودگی میں نئے وزرا سے حلف لیا۔

انوار الحق نے 20 اپریل کو مخلوط حکومت کی سربراہی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے وقار احمد نور اور پیپلز پارٹی کے راجا فیصل راٹھور کو بغیر پورٹ فولیو کے وزیر مقرر کیا تھا۔

تاہم جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب جون 2018 میں متعارف کرائی گئی ایک آئینی شق جو اگست 2021 میں نئی اسمبلی کی تشکیل کے بعد نافذ ہوئی، اس میں کابینہ کا حجم 16 وزرا تک محدود کر دیا گیا تھا، اس لیے وزیراعظم انوار الحق نے اس رکاوٹ کو دور کرنے تک کابینہ میں توسیع کا عمل روکے رکھا۔

اتوار کے روز حلف اٹھانے والوں میں تحریک انصاف کے محرفین میں سے سردار محمد حسین، فہیم اختر ربانی، سردار میر اکبر، دیوان علی چغتائی، چوہدری محمد رشید، چوہدری اظہر صادق، چوہدری ارشد حسین، چوہدری یاسر سلطان، نثار انصار ابدالی، چوہدری اخلاق، ظفر اقبال ملک، تحریک انصاف کی جانب سے عبدالمجید خان، چوہدری اکبر ابراہیم، اکمل سرگلہ، جاوید بٹ اور عاصم شریف، پیپلز پارٹی کے میاں عبدالوحید، سید بازل علی نقوی، سردار جاوید ایوب، جاوید اقبال بڈھانوی، چوہدری عامر یٰسین، چوہدری قاسم مجید، سردار ضیاالقمر اور دیگر نے شرکت کی۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے عامر عبدالغفار لون، اور مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والےسردار عامر الطاف، راجا محمد صدیق اور احمد رضا قادری شامل تھے، فوری طور پر ان وزرا کے قلمدانوں کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ جب کہ وزیراعظم کے گروپ میں زیادہ تر قانون ساز پہلے سے رکھے گئے محکموں کے خواہشمند ہیں، اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے بھی اس حوالے سے اپنے اپنے مطالبات ہیں، جس کی وجہ سے اس مشکل معاملے میں وقت لگے گا’۔

کابینہ میں توسیع کے بعد پیپلز پارٹیم مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی منحرف کے تین تین قانون ساز بغیر کسی جھنڈے والے عہدے کے رہ گئے۔

ان میں سے براہ راست منتخب ہونے والے 4 اراکین مسلم لیگ (ن) کے علاقائی صدر شاہ غلام قادر اور ان کے پیشرو، سابق وزیر اعظم راجا فاروق حیدر اور پی پی پی کے صدر چوہدری یٰسین اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق صدر سردار یعقوب خان، کے کسی بھی عہدے کو قبول کرنے کا امکان نہیں ہے۔

پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے مظہر سعید ایم ایل اے پہلے ہی وزیراعظم کے معائنہ اور عمل درآمد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں۔

اتوار کو وزیر اعظم نے مارچ 2023 سے سابقہ اثر کے ساتھ وزیر کے برابر اپنے دفتر کی سہولیات اور مراعات میں اضافہ کیا۔

باقی پانچ اراکین میں سے 4 جو کہ خواتین ہیں، ان کو مشیر اور معاون خصوصی کے طور پر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔

تاہم ان میں سے ایک کی جانب سے یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کے بعد ان کا نوٹیفکیشن کچھ وقت کے لیے روک دیا گیا ہے۔

آزاد کشمیر: وزیراعظم کا الیکشن ایک بار پھر مؤخر

اگر کسی کو میرے خلاف کیس کرنا ہے تو شوق سے کرے، حریم شاہ

21 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ دیکھیں، فوج پر ہتھیار اٹھانے والوں پر آرمی ایکٹ کے نفاذ کا ذکر ہے، چیف جسٹس