شدید گرم موسم میں مناسک حج کا آغاز، لاکھوں عازمین طواف کعبہ میں مصروف
سعودی عرب کے سخت گرم موسم میں کئی برسوں کے تعطل کے بعد سب سے بڑے حج کے آغاز کے موقع پر اتوار کے روز مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد میں لاکھوں عازمین حج نے طواف کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق اسلام کے مقدس ترین شہر میں سالانہ عبادات کے دوران 160 ممالک سے آئے 20 لاکھ سے زائد عازمین حج کی میزبانی کی جائے گی جو کہ عازمین کی یہ تعداد حاضری کا ریکارڈ توڑ سکتی ہے جب کہ جمعے کے روز تک 16 لاکھ غیر ملکی وہاں پہنچ چکے تھے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے عہدیدار نے پیش گوئی کی کہ معاملات منصوبہ بندی کے مطابق رہے تو رواں سال ہم تاریخ کے سب سے بڑے حج کی ادائیگی دیکھیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ عازمین کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔
مناسک حج کا آغاز اتوار کی صبح ’طواف کعبہ‘ کے ساتھ ہوا، 65 سالہ ایک 65 سالہ ریٹائرڈ مصری شہری عبدالعظیم نے طواف کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی زندگی کے خوبصورت ترین ایام بسر کر رہا ہوں، میرے خواب کو تعبیر مل گئی، میں نے حج کی ادائیگی کے لیے 20 سال تک بچت کرکے 6 ہزار ڈالر جمع کیے تھے۔
حج اسلام کے بنیادی پانچ اراکین میں سے ایک ہے اور تمام صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ اس کی ادائیگی فرض ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف میں واقع مقدس مقامات پر مناسک حج کا سلسلہ چار روز تک جاری رہےگا۔
اتوار کی رات عازمین حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے لیے منیٰ کی جانب رانہ ہوں گے، منیٰ جہاں جہاں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا وہ مسجد الحرام سے تقریباً پانچ کلومیٹر (تین میل) کے فاصلے پر ہے۔
منیٰ میں دنیا کا سب سے بڑا خیموں کا شہر آباد ہوگا جہاں اتوار کے روز عازمین کے استقبال کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔
حج کا موقع ایک بڑا سیکورٹی چیلنج بھی ہے، گزشتہ برسوں کے دوران کئی حادثات بھی پیش آچکے ہیں جن میں 2015 کی بھگدڑ بھی شامل ہے جس کے باعث 23 حجاج جاں بحق ہوگئے تھے۔
رواں سال حج کے موقع پر سخت گرم موسم بھی عازمین حج کی برداشت کا امتحان لے گا۔چلچلاتی دھوپ سے بچنے کے لیے سفید چھتریاں اٹھائے ہوئے پولیس اہلکاروں نے پیدلگشت کیا اور حج پرمٹ کی جانچ پڑتال کے لیے چوکیاں قائم کیں۔
دوسرے حکام نے 45 ڈگری سیلسیس (113 ڈگری فارن ہائیٹ) درجہ حرارت کے دوران عازمین حاج پر پانی کا چھڑکاؤ کیا ۔
سعودی حکام نے کہا کہ ہزاروں پیرامیڈیکس اسٹاف اسٹینڈ بائی پر موجود ہیں، ہیٹ اسٹروک، ڈی ہائیڈریشن اور تھکن جیسی شکایات کے علاج کے لیے 32 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز موجود ہوں گے۔
حکام کے مطابق رواں سال عازمینِ حج کی تعداد کورونا وائرس کی وَبا سےقبل کی سطح پر واپس آ گئی ہے، کووڈ 19 کی وجہ سے سعودی عرب میں پابندیوں کے نفاذ سے قبل قریباً 26 لاکھ افراد ہرسال فریضہ حج ادا کرتے تھے۔
عالمی وبا کے عروج پر 2020 میں صرف 10 ہزار افراد کو اجازت دی گئی جو 2021 میں بڑھ کر تقریباً 59 ہزار تک کردی گئی تھی، رواں برس گزشتہ سال کی10 لاکھ عازمین کی حد کو بھی ختم کردیا گیا۔
سعودی بزنس مین سمیر الزفنی نے کہا کہ مکہ اور مدینہ میں ان کے تمام ہوٹل جولائی کے پہلے ہفتے تک مکمل طور پر بک ہیں۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ رواں سال ہمارے 67 ہوٹلوں میں ایک بھی بستر خالی نہیں ہے۔