لائف اسٹائل

شوبز میں آنے سے قبل تمباکو کی فیکٹری میں ملازمت کی، خوشحال خان

خوشحال خان نے 2019 کے بعد اداکاری کا آغاز کیا تھا، اب تک وہ ایک درجن سے کم ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔

ابھرتے ہوئے اداکار خوشحال خان نے اعتراف کیا ہے کہ شوبز میں آنے سے قبل انہوں نے متعدد نوکریاں کیں، جس میں سے تمباکو کی فیکٹری میں ملازمت بھی شامل ہے۔

خوشحال خان نے 2019 کے بعد ماڈلنگ اور اداکاری کا آغاز کیا تھا، اب تک وہ ایک درجن سے کم ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔

ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ کے نواحی قصبے اکوڑہ خٹک سے ہے اور تاحال انہوں نے اپنی تعلیم مکمل نہیں کی، وہ جلد بی بی اے کی تعلیم مکمل کریں گے۔

انہوں نے 2020 میں ’بیسٹ امرجنگ ٹیلنٹ‘ کا ہم ایوارڈ بھی جیت رکھا ہے اور آج کل ان کے چلنے والے ڈرامے ’محبت گمشدہ میری‘ کو کافی پسند کیا جا رہا ہے۔

’محبت گمشدہ میری‘ کی پسندیدگی سمیت دیگر معاملات پر خوشحال خان نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اردو‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ڈرامے میں ان کے ساتھ رومانس کرنے والی دنانیر مبین ان کی دیرینہ دوست ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ ایک دوسرے کو زمانہ طالب علمی سے بھی قبل جانتے ہیں اور ان کے درمیان اچھی دوستی ہے، جس وجہ سے اسکرین پر بھی ان کی کیمسٹری کو پسند کیا جا رہا ہے۔

خوشحال خان نے ’سپر اسٹار‘ ماہرہ خان سے اپنی پہلی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ ’قصہ مہربانو کا‘ ڈرامے کا آڈیشن دینے کے لیے پروڈیوسر نینا کاشف کے ہاں پہنچے تو وہاں ماہرہ خان پہلے سے ہی موجود تھیں لیکن انہوں نے انہیں نہیں پہچانا۔

اداکار کے مطابق اس وقت انہوں نے زائد العمر شخص کا روپ دھار رکھا تھا، انہوں نے چہرے پر نقلی دھاڑی اور مونچھیں لگا رکھی تھیں، جس وجہ سے ماہرہ خان انہیں کوئی بزرگ شخص سمجھ بیٹھیں اور انہیں اٹھ کر سلام کرنے کے بعد بیٹھنے کی دعوت دی۔

خوشحال خان کےمطابق بعد ازاں انہوں نے دھاڑی اور مونچھیں اتار کر ماہرہ خان کو بتایا کہ وہ خوشحال خان ہیں، جس پر وہ ہنس پڑیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ایک تھی نگار‘ نامی ٹیلی فلم میں شوٹنگ کے دوران ماہرہ خان نے ان کے ساتھ ایک بچے کی طرح ان کا خیال رکھا۔

ایک سوال کے جواب میں خوشحال خان نے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں آنا تھوڑا مشکل ضرور ہوتا ہے جب کہ وہاں جگہ بنانا بھی آسان کام نہیں، محنت اور ٹیلنٹ سمیت قسمت کا بھی ساتھ لازمی ہونا چاہئیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں بچپن سے اداکاری کا شوق تھا لیکن انہیں اس بات کا احساس نہیں تھا کہ اداکاری اتنی مشکل ہوتی ہے۔

ان کے مطابق وہ بچپن میں والدہ سے چھپ کر فلمیں اور ڈرامے دیکھا کرتے تھے جب کہ اپنی پہلی اداکاری کو دیکھ کر انہیں خود پر غصہ آیا لیکن بعد میں انہوں نے بہت محنت کرکے اپنی اداکاری کو بہتر بنایا۔

خوشحال خان نے انکشاف کیا کہ ڈراما انڈسٹری میں آنے اور آڈیشنز کے لیے پیسے جمع کرنے کے لیے انہوں نے متعدد نوکریاں بھی کیں۔

ان کے مطابق انہوں نے کال سینٹر پر ملازمت کی جب کہ انہوں نے ایک جگہ استاد کی نوکری بھی کی، جہاں انہیں چپڑاسیوں والے کام کرنے پڑتے تھے اور وہ مارکیٹ سے کاغذ، قلم اور دیگر چیزیں خرید کر لایا کرتے تھے۔

خوشحال خان نے بتایا کہ انہوں نے شوبز میں آنے کے لیے پیسے جمع کرنے کی خاطر تمباکو کی فیکٹری میں بھی دو ماہ تک نوکری کی۔

طویل عرصے بعد ’عمرو عیار‘ کا ٹیزر ریلیز

گھریلو تشدد دکھانے والے ڈراموں پر پابندی ہونی چاہیے، نادیہ افگن

سنیتا مارشل سے مذہب تبدیلی سے متعلق سوال کرنے پر نادر علی نے ’معافی‘ مانگ لی