دنیا

لاپتا آبدوز ’ٹائٹن‘ خوفناک دھماکے سے پھٹ کر تباہ ہوئی، پانچوں افراد کی موت کی تصدیق

تجزیے سے ٹائٹینک کے ملبے سے 500 میٹر دور زیر زمین سمندری میں پایا جانے والا ملبہ ذیلی پریشر چیمبر کے پھٹنے کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب لاپتا ہونے والی آبدوز (سب میرین) سمندر کی گہرائی میں ایک ’تباہ کن دھماکے‘ کے سبب پھٹ گئی، اس میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی ممکنہ طور پر ایک ہی لمحے میں موت واقع ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے آبدوز کے مالک کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ اس میں سوار افراد اب نہیں رہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جہاز میں برطانوی ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نارجیولٹ، پاکستانی نژاد برطانوی ٹائیکون شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان اور اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز کے چیف ایگزیکٹو افسر اسٹاکٹن رش سوار تھے۔

ٹائٹن نامی آبدوز امریکا میں قائم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن چلاتی تھی، جس کی خصوصیات تھی کہ اسے 96 گھنٹے تک زیر آب رہنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

چار دن قبل شمالی بحر اوقیانوس میں ایک چھوٹی سیاحتی سب میرین لاپتا ہونے کے بعد سے پوری دنیا اس کے حوالے سے مثبت خبر کی شدت سے منتظر تھی، لیکن کئی ممالک کی جانب سے اس حوالے سے کھوج کے باوجود ان کو تلاش نہ کیا جاسکا۔

ریئر ایڈمرل جان ماؤگر نے بوسٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ تجزیے سے ٹائٹینک کے ملبے سے 500 میٹر دور زیر زمین سمندر میں پایا جانے والا ملبہ ذیلی پریشر چیمبر کے پھٹنے کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔

جان ماؤگر نے کہا کہ امریکی کوسٹ گارڈ اور پوری متحد کمانڈ کی جانب سے میں متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔

اوشن گیٹ نے کہا کہ اس المناک وقت میں ہمارے دل مرنے والے پانچوں افراد اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ لوگ سچائی کے کھوجی تھے جو مہم جوئی، سمندروں کی کھوج اور اس کی حفاظت کے جذبے سے سرشار تھے۔

کوسٹ گارڈ نے جمعرات کو پہلے اعلان کیا تھا کہ ایک زیر آب روبوٹ کو تلاش کے دوران ایک حصے سے ملبہ ملا ہے۔

حکام نے کہا کہ انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ ان ٹکڑوں میں ذیلی دم کا شنک اور اس کے پریشر ہل کے اگلے اور پچھلے حصے شامل ہیں۔

جان ماؤگر نے کہا کہ کوسٹ گارڈ کو یہ نہیں پتا چل سکا کہ جہاز کب اور کیوں پھٹا اور انہوں نے مرنے والوں کی باقیات کو سمندر سے نکالنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ زیر زمین سمندر میں ایک ناقابل یقین حد تک خطرناک ماحول ہے، جائے وقوع سے لاشوں اور جہازوں کو ہٹانے کا عمل جلد ہی شروع ہو جائے گا لیکن فی الحال بغیر پائلٹ کے روبوٹ سمندر کی تہہ میں کام جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جتنی معلومات جمع کر سکتے ہوں گے، اتنی جمع کریں گے۔

جمعرات کو وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ امریکی فوج نے اتوار کو آبدوز کے لاپتا ہونے کے فوراً بعد پانی کے اندر آواز کی نگرانی کرنے والے خفیہ آلات کی مدد سے اس کے ممکنہ طور پر پھٹنے کا پتا لگایا تھا۔

بحریہ کے ایک نامعلوم سینئر اہلکار نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا تھا کہ امریکی بحریہ نے صوتی اعداد و شمار کا ایک تجزیہ کیا اور جب رابطہ منقطع ہوا تو جہاں ٹائٹن آبدوز موجود تھی وہاں اس کے پھٹنے یا دھماکے سے مطابقت رکھنے والی بے ضابطگی کا پتا چلا۔

ٹائٹن نامی چھوٹی آبدوز اتوار کو ٹائٹینک پر اترتے ہی لاپتا ہو گئی تھی جو سمندر کی سطح سے تقریباً چار کلومیٹر نیچے اور کینیڈا میں نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے 400 میل دور ہے۔

اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن نے سب میرین کے اس سفر میں ایک سیٹ کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز لیے تھے، 2018 کے ایک مقدمے میں اس کے سابق ڈائریکٹر میرین آپریشنز نے ٹائٹن کے تجرباتی اور غیر تجربہ شدہ ڈیزائن کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔

ہمیش ہورڈنگ ایک ارب پتی شخص اور گھومنے پھرنے کے ساتھ ساتھ چیزوں کی کھوج لگانے کے شوقین تھے جن کے نام تین گنیز ریکارڈز تھے جب کہ شہزاد داؤد کا تعلق پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک سے تھا۔

پال ہنری نرگولیٹ کو اس جگہ پر بار بار غوطہ لگانے کی وجہ سے ’مسٹر ٹائٹینک‘ کا نام دیا گیا تھا۔

شہزادہ داؤد کے چاہنے والوں نے بھی ایک مختصر بیان میں ان کی موت پر شدید غم کا اظہار کیا۔

برطانوی اور پاکستانی حکومتوں نے مرنے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔

ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے کا لالچ

21 فٹ (6.5 میٹر) لمبی ٹائٹن کو اتوار کی صبح 8 بجے زیر آب جانے کے سات گھنٹے بعد دوبارہ سطح سمندر پر واپس آنا تھا، لیکن اس سفر کے محض دو گھنٹے بعد ہی اس کا سطح سمندر پر موجود مدرشپ سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

امریکی اور کینیڈا کے ساحلی محافظوں کے بحری جہازوں اور طیاروں کے ساتھ ساتھ فرانس سے بھیجے گئے ایک روبوٹ نے 10ہزار مربع میل سمندر کے اندر آبدوز کو تلاش کیا۔

منگل اور بدھ کو رات گئے تک ان علاقوں میں تلاش کی گئی جہاں پانی کے اندر کچھ دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، لیکن جان ماؤگر نے کہا کہ آخرکار آوازوں کا ملبے کے مقام سے کوئی تعلق معلوم نہیں ہوتا۔

ٹائی ٹینک 1912 میں انگلینڈ سے نیو یارک کے اپنے پہلے سفر پر روانہ ہوا تھا اور 2ہزار 224 مسافروں اور عملے کو لے کر جانے والا یہ جہاز ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ جہاز پہلی بار 1985 میں ملا تھا اور سمندری ماہرین اور زیر آب سیاح اکثر اس کو دیکھنے کی لالچ میں یہاں کا رخ کرتے تھے۔

اس گہرائی پر دباؤ سطح سمندر کے مقابلے میں 400 گنا زیادہ ہے۔

کلب فٹبال سیزن 23-2022ء: یقینی طور پر یہ مانچسٹر سٹی کا سیزن تھا

پاکستان میں 7 سال بعد ایم کیو ایم لندن کی ویب سائٹ بحال

اوشن گیٹ کو ممکنہ خطرات سے خبردار کیا گیا تھا، ڈائریکٹر’ٹائٹینک’ جیمز کیمرون