پاکستان

اسحٰق ڈار کی امریکی سفیر سے ملاقات، آئی ایم ایف مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا

وزیر خانہ نے ڈونلڈ بلوم کو اپنی مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے مالیاتی فرق کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی اور انہیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے عالمی قرض دینے والے ادارے کے ساتھ پروگرام مکمل کرنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم سے آگاہ کیا ہے۔

وزیر خزانہ نے مشکل معاشی صورتحال سے نمٹنے اور معیشت کو استحکام اور نمو کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور ترجیحات سے بھی انہیں آگاہ کیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اسحٰق ڈار نے امریکی سفیر کو قومی اور بین الاقوامی مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے مالیاتی گیپ کو کم کرنے کے لیے حکومت کے بجٹ اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔

انہوں نے امریکی سفیر کو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیشرفت سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت اس پروگرام کو مکمل کرنے میں پرعزم ہے۔

امریکی سفیر نے معاشی استحکام اور عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں پر اعتماد کا اظہار کیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی، سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔

وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور حکومت کی جانب سے امریکا کے ساتھ دوطرفہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا۔

اسحٰق ڈار کی امریکی سفیر سے یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب آئی ایم ایف کی جانب سے 2019 کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کے لیے 9ویں جائزے کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی اور اس میں صرف 10 روز باقی ہیں۔

گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2024کے بجٹ کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے تھے۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر روئز پیریز نے کہا تھا کہ 2019 توسیعی فنڈ سہولت کے تحت زیر التوا 2.5 ارب ڈالر میں سے کچھ رقم کے اجرا کے حوالے سے بورڈ کے جائزے سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کو تین معاملات پر مطمئن کرنے کی ضرورت ہے جس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی شامل ہے۔

پروگرام کی میعاد ختم ہونے میں چند ہی روز باقی ہیں اور آئی ایم ایف بظاہر بجٹ سے مطمئن نہیں جس کہ وجہ سے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ معاہدہ نہیں ہو پائے گا۔

حکومت نے اپنے طور پر آئی ایم ایف کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بجٹ کے حوالے سے لچک کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہے اور قابل قبول حل تک پہنچنے کے لیے عالمی قرض دہندہ کے ساتھ مصروف عمل ہے۔

گزشتہ کئی مہینوں سے زرمبادلہ کے گرتے ذخائر کے باعث پاکستان کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی اشد ضرورت ہے جبکہ اس کے بغیر وہ دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

ای ایف ایف معاہدے کے 9ویں جائزے کے تحت ملک کو گزشتہ سال اکتوبر میں قرض دہندہ کی جانب سے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے تھے لیکن تقریباً 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی یہ قسط جاری نہیں کی گئی، جبکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاہدے کی اہم شرائط پوری نہیں کیں۔

اس تاخیر کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام کے دسویں جائزہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

کھانے کی تصویر شیئر کرتی ہوں تو لوگ پوچھتے ہیں عمران ہاشمی نے کھانا کھا لیا ہوگا؟ حمائمہ ملک

ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں شامل

لاہورجناح ہاؤس حملہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی، اہلیہ کے سمن جاری