پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

ایف آئی اے والے جیل سے لے کر آئے ہیں، وہاں کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں، فرش پر کیڑے رینگتے ہیں، سابق وزیراعلیٰ پنجاب
|

لاہور کی ضلع کچہری عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں گزشتہ روز پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی تھی، تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکا تھا کیونکہ جیل انتظامیہ کو ان کی رہائی کے احکامات نہیں پہنچائے گئے تھے۔

دوسری جانب پرویز الہٰی کو ضمانت ملنے کے فوراً بعد ان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا تھا، ایف آئی اے نے پرویز الہٰی پر ایک فرنٹ مین کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور ان کے ساتھ ان کے بیٹے مونس الہٰی اور دیگر 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

گزشتہ روز ضمانت ملنے کے بعد ان کی متوقع رہائی کے پیش نظر ایف آئی اے کی ایک ٹیم انہیں منی لانڈرنگ کے مذکورہ مقدمے میں حراست میں لینے کے لیے ایک بکتر بند گاڑی کے ہمراہ جیل کے باہر تعینات کردی گئی تھی، لیکن پرویز الہٰی کو گزشتہ روز رہائی نہ ملنے کے بعد یہ ٹیم خالی ہاتھ لوٹ گئی تھی۔

آج پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں رہائی ملتے ہی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار کرکے ضلع کچہری عدالت میں پیش کر دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے کیس کی سماعت کی جہاں ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

ایف آئی اے کے وکیل نے دلیل دی کہ پرویز الہٰی کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، تفتیش مکمل کرنے کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، تفتیشی افسر نے بھی یہی مؤقف پیش کیا۔

ایف آئی اے کی قانونی ٹیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پرویز الہٰی کے وکیل ایڈووکیٹ رانا انتظار نے اپنے دلائل پیش کیے۔

انہوں نے کہا کہ جس مقدمے میں پرویز الہٰی کو گرفتار کیا گیا ہے اس میں پہلے بھی انکوائری ہو چکی ہے، پرویز الہٰی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے کیسز بنائے جا رہے ہیں، عدالت پرویز الہٰی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے۔

دوران سماعت پرویز الہٰی نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے استدعا کی کہ ’میں عدالت سے بات کرنا چاہتا ہوں‘۔

بعد ازاں پرویز الہٰی نے روسٹرم پر آکر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے جیل میں سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، مجھے ایف آئی اے والے جیل سے لے کر آئے ہیں، فرش پر کیڑے رینگتے ہیں، کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلی سماعت پر بھی یہی کپڑے تھے، آج بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے، یہ ہائی کورٹ کا حکم نہیں مان رہے، ان کے خلاف توہین عدالت ہونی چاہیے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پرویز الہٰی کے ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر

دوسری جانب پرویز الہٰی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

درخواست میں ایف آئی اے، پولیس اور اینٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الہٰی سابق وزیر اعلی پنجاب رہے ہیں، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمات کی تفصیلات فراہم کرے اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں پرویز الہٰی کی حفاظتی ضمانت منظور کرے۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری

خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔

گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔

تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

4 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔

وزیراعظم کا سندھ میں سیلاب متاثرین کیلئے 25 ارب روپے دینے کا وعدہ

سمندر پار پاکستانیوں کے خلاف مہمان کا ’احمقانہ تبصرہ‘، واسع چوہدری کی معذرت

مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ سے 4 افراد ہلاک