پاکستان

کنٹینر ٹرمینل کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کیلئے جلد مذاکرات متوقع

یہ تیز رفتاری سے براہ راست مذاکرات کے ذریعے حال ہی میں نافذ کردہ قانون کے تحت پبلک سیکٹر کے اثاثے دوست ممالک کو دیے جانے کی پہلی تجارتی لین دین ہوسکتی ہے۔
|

حکومت نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) سے کنٹینر ٹرمینل کی جلد از جلد منتقلی کے لیے متحدہ عرب امارات کی ابوظبی پورٹس (اے ڈی پی) کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجکاری کے قانون کے تحت تھکا دینے والے طویل المیعاد عمل سے گزرے بغیر تیز رفتاری سے براہ راست مذاکرات کے ذریعے حال ہی میں نافذ کردہ قانون ’بین الحکومتی کمرشل ٹرانزیکشن ایکٹ 2022‘ کے تحت پبلک سیکٹر کے اثاثے دوست ممالک کو دیے جانے کی یہ پہلی تجارتی لین دین ہوسکتی ہے۔

کے پی ٹی نے پہلے ہی پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (پی آئی سی ٹی) سے کنٹینر ٹرمینل (برتھ 6 سے 9 تک) کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے جس کا 21 سالہ معاہدہ 17 جون کو ختم ہو گیا ہے اور اس نے اسی فرم کے ساتھ 30 جون تک ایک مختصر مدتی خدمات کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ کسی اضافی انتظامی فیس کے بغیر آپریشنز کو برقرار رکھا جا سکے۔

جب سے وفاقی حکومت نے کے پی ٹی کو 12 جون کو ٹرمینل سنبھالنے کا اختیار دیا اس وقت سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی سی ٹی کے حصص کی قیمت تقریباً 31 فیصد کمی کے ساتھ لگ بھگ 91 روپے فی حصص تک گر گئی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین کا ایک ہفتے میں دوسری بار اجلاس ہوا اور ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دیا گیا جس نے دونوں ممالک کے درمیان میری ٹائم سیکٹر میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان فریم ورک معاہدے کے مسودے پر بات چیت کی۔

سیکریٹری قانون و انصاف راجا نعیم اکبر کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں سیکریٹری وزارت میری ٹائم افیئرز (ایم او ایم اے) اور وزارت خزانہ، تجارت اور خارجہ امور کے سینئر نمائندے شامل ہوں گے، اجلاس کو بتایا گیا کہ اے ڈی پی نے ٹرمینل کو چلانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ایم او ایم اے نے کمیٹی کے اجلاس کو بتایا کہ کے پی ٹی نے گزشتہ ہفتے ٹرمینل کا چارج سنبھالنے کے بعد 18 جون سے عبوری مدت کے دوران کنٹینر ٹرمینل کو چلانے کے لیے 3 فریقین کی درخواستوں پر غور کیا تھا، ان میں پی آئی سی ٹی، ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل (ایم ٹی آئی) اور پریمیئر مرکنٹائل سروسز شامل ہیں۔

ایم او ایم اے نے کہا کہ کے پی ٹی کا خیال تھا کہ وہ وقت اور وسائل کی کمی اور کلائنٹس/شپنگ لائنوں کے ساتھ انٹرفیس کی وجہ سے ٹرمینل کو نہیں چلا سکتے تھے اور بولی لگانے کا ٹائم فریم ختم ہو گیا تھا اور ایک غیر متوقع صورتحال پیدا ہونے کے سبب کسی دوسرے طریقے کے لیے وقت نہیں رہا تھا۔

اس لیے ایم او ایم اے کے مطابق کے پی ٹی نے سفارش کی کہ موجودہ صورت حال میں صرف پی آئی سی ٹی ہی ٹرمینل کو فعال رکھنے کے لیے انتظامی خدمات فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تاخیرکاشکار ہونے پر چین نے مدد کی، وزیراعظم

’آئٹم سانگ‘ میں ادھورے کپڑے پہننے کا فیصلہ بعض مرتبہ ذاتی ہوتا ہے، ژالے سرحدی

چین امریکا مذاکرات کا اختتام، تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی