پاکستان

نواز شریف اگست میں وطن واپس آ جائیں گے، عابد شیر علی کا دعویٰ

اگست میں پرچم کشائی کا موسم ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے نواز شریف پاکستان بننے کا جشن ہمارے درمیان بیٹھ کر منائیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پارٹی قائد اور ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے رہنما میاں نواز شریف اگست میں پاکستان واپس آجائیں گے۔

نجی نیوز چینل ’سما‘ کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ نواز شریف اگست میں وطن واپس آر ہے ہیں، وہ اگست سے پہلے بھی ملک میں آسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگست کے دوران ملک میں پرچم کشائی کا موسم ہوتا ہے تو وہ انشااللہ اپنے وطن واپس آئیں گے اور 14 اگست کے روز بھی پاکستان آ سکتے ہیں اور ہوسکتا ہے پاکستان بننے کا جشن وہ ہم اور آپ میں مل بیٹھ کر بنائیں۔

ایک سوال پر عابد شیر نے کہا کہ وطن واپسی پر نواز شریف جیل کیوں جائیں گے، انہوں نے کیا کیا ہے، جیل تو عمران خان کو جانا چاہیےتھا جس کے اوپر اوپن اینڈ شٹ کیسز ہیں، جن ججز نے نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی، وہ ان سے معافی مانگیں، وہ حفاظتی ضمانت کیوں مانگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز پہلے بھی وطن واپس آئے تو انہوں نے اپنی حفاظتی ضمانت نہیں کروائی تھی، کیا نواز شریف کا جرم صرف اتنا تھا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی جب کہ یہاں تو لوگوں نے پوری پوری چیزیں ہڑپ کرلیں، ان کو کچھ نہیں کہا گیا۔

اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے عابد شیر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے لئے بہار آ گئی ہے، وہ وطن واپس آ کر جیل جائیں گے اور پھر ضمانت حاصل کرلیں گے۔

خیال رہے کہ عابد شیر سے قبل مسلم لیگ (ن) کے کئی سینئر رہنما نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے دعوے کرتے رہے ہیں لیکن شہباز شریف کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے باوجود ان کے بڑے بھائی نواز شریف لندن سے پاکستان نہیں آئے۔

گزشتہ ہفتے ہی اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ نواز شریف واپس آئیں، انتخابات میں حصہ لیں اور چوتھی مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں کیونکہ وہ پاکستان کی قسمت بدلیں گے۔

نواز شریف کی واپسی کے امکانات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی کے کارکنان اور رہنما شہباز شریف کو ملک کا وزیر اعظم دیکھ کر بہت خوش ہیں اور ساتھ ہی وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ دنوں میں نواز شریف ان کے ساتھ ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد بیماری میں مبتلا نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے۔

نواز شریف کو ان کی روانگی سےقبل العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان کے جانے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحتیابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام کو توسیع دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبیونل میں درخواست دی تھی۔

جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا ہے۔

ایک ہی ایپ پر واٹس ایپ کے متعدد اکاؤنٹس چلانے کی آزمائش

20 سے 24 جون تک ملک کے بیشتر حصوں میں ہیٹ ویو جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ

شادی زندگی کا سب سے بڑا ’رسک‘ ہوتا ہے، آغا علی