پاکستان

یونان کشتی حادثہ: انسانی اسمگلروں کا سرغنہ گرفتار، مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل

ملزم نے یونان کے غیر قانونی سفر میں سہولت فراہم کرنے کے عوض 23 لاکھ روپے وصول کیے، ترجمان ایف آئی اے
|

یونان کشتی سانحے پر ملک میں پیر کے روز یوم سوگ منایا گیا جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلروں کو پکڑنے کے لیے ملک بھر کے بڑے شہروں میں ٹیمیں تشکیل دے دیں۔

گزشتہ ہفتے یونان کے قریب بحیرہ روم میں 750 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور سیکڑوں تاحال لاپتا ہیں۔

حادثے میں بچ جانے والوں کی جانب سے شیئر کی گئی ابتدائی معلومات کے مطابق اس کشتی پر تقریباً 400 پاکستانی، 200 مصری اور 150 شامی (جن میں 2 درجن کے قریب شامی خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل تھے) پر سفر کر رہے تھے، تاہم حکام نے ابھی تک کشتی پر سوار پاکستانیوں کی درست تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔

دفتر خارجہ نے 17 جون کو ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ لوگوں کی تلاش جاری ہے، اب تک زندہ بچ جانے والوں کی تعداد 104 ہے، جس میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے یونان میں 14 جون کو ہونے والے کشتی کے حادثے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلی سطح کمیٹی تشکیل دے دی جب کہ آج بروز پیر یوم سوگ کے موقع پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ کی سربراہی میں ایف آئی اے ہیڈ کواٹر میں اہم اجلاس ہوا جس میں افسوسناک کشتی حادثے کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی، یونان کشتی حادثے میں 3 انکوائریاں اور 6 مقدمات درج کئے گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 20 سے زائد انسانی سمگلروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے،کشتی حادثے میں گجرات، گجرانوالہ اور لاہور سے 5 انسانی سمگلر گرفتار کئے جا چکے ہیں،اس دوران ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے نے انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا حکم دیا۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ جیسے گھناونے جرم میں ملوث عناصر کسی قسم کی معافی کے مستحق نہیں، انسانی سمگلرز اور انکے سھولتکار بین الاقوامی مجرم ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر انسانی اسمگلرز کی جانب سے غیر قانونی طریقوں سے بارڈر پار کرنے والے مواد پر بھی سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کا اجلاس بھی کل طلب کرلیا۔

ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ انٹر ایجنسی ٹاسک فورس میں شامل اداروں کے ساتھ مل کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ کشتی حادثے میں جانبحق اور زخمی ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین سے رابطے تیز کئے جائیں، ایف آئی اے لنک آفس یونان سے معلومات کی فراہمی کا عمل تیز کیا جائے، حادثے میں ملوث انسانی اسمگلرز کے خلاف درج انکوائریز اور کیسز کی تحقیقات کو جلد مکمل کیا جائے۔

ترجمان ایف آئی اے کے بیان کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایف آئی اے لاہور، گجرات، گجرانوالہ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے ہر قسم کے وسائل کو بروئے کار لایا جائے، انسانی سمگلرز کے سہولتکاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے، کسی شخص کو بھی معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس سے قبل آج جاری ہونے والے ایک اور بیان میں ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ گجرات میں ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے کشتی کے سانحے میں ملوث ایک اہم سرغنہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزم کی شناخت ایجنٹ وقاص احمد کے نام سے ہوئی جس نے یونان کے غیر قانونی سفر میں سہولت فراہم کرنے کے عوض 23 لاکھ روپے وصول کیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ گرفتار انسانی اسمگلر کا تعلق وزیر آباد سے ہے، اس کے دیگر شہریوں سے رقم وصول کرنے میں ملوث ہونے کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ ایجنٹ کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے لنک آفس یونان کی جانب سے تفصیلات شیئر کی گئی تھیں، اسے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، گرفتار ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

3 مرکزی ملزمان گرفتار

ترجمان ایف آئی اے نے مزید کہا کہ اب تک اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث 3 مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

گزشتہ شب ایک ٹوئٹ میں ایف آئی اے نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو مبینہ طور پر یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر سوار مسافروں کی اسمگلنگ میں ملوث تھا، ملزم کو اس سے قبل لیبیا میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق ایک مقدمے میں بھی نامزد کیا جاچکا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کی شناخت ساجد محمود کے نام سے ہوئی ہے جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے روپوش تھا، اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ کراچی ائیرپورٹ سے آذربائیجان فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

ایف آئی اے نے مزید کہا کہ ساجد محمود کا تعلق منڈی بہاالدین سے ہے اور اس نے یونان کشتی سانحے کے متاثرین سے یورپ کے غیر قانونی سفر کے لیے 25 لاکھ روپے کی رقم وصول کی تھی، ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

60 سے زائد افراد لاپتا ہونے کا انکشاف

دریں اثنا یونان کشتی حادثے کے بعد گجرات میں ضلع بھر سے 60 سے زائد افراد لاپتا ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے جن کا اپنی فیملی سے رابطہ ممکن نہیں ہو رہا۔

تحصیل گجرات سے 40، سرائے عالمگیر سے 10 اور تحصیل کھاریاں سے 10 افراد لاپتا ہیں،کولیگی گاؤں کے 8 نوجوان اور گجرات کے مضافاتی علاقے قاسم آباد کے 4 نوجوان لاپتا ہیں، کوٹ قطب الدین کے 2 نوجوان، لنگے کے 2 نوجوان، کیرانوالہ سیداں کے 4 نوجوان اور کنگ سہاری کے 3 نوجوان لاپتا ہیں۔

علاوہ ازیں لالہ موسیٰ کے 2 نوجوان، منگوال کے 4 نوجوان لاپتا ہیں، یہ تمام نوجوان اٹلی کے سہانے خواب سجائے گھر سے روانہ ہوئے تھے جنیوں نے لیبیا سے اٹلی جانے کے لیے 25 سے 30 لاکھ روپے ایجنٹس کو دیے تھے، تمام ایجنٹس کی جانب سے تاحال لواحقین کو تسلیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے، لاپتا افراد کے لواحقین ایجنٹس کا نام لینے کو فی الحال تیار نظر نہیں آرہے۔

’بیرون ملک روزگار کیلئے بھجوانے کے عمل کا حکومت کو انتخابات سے قبل نوٹس لینا چاہیے‘

دریں اثنا قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں حکومت کی جانب سے غمزدہ خاندانوں سے مکمل اظہار یکجہتی کا یقین دلاتا ہوں مگر یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ملوث کچھ لوگ گرفتار ہوئے ہیں اور کچھ مفرور ہیں، ان کے تانے بانے ترکیہ اور لیبیا میں ملتے ہیں جہاں انہوں نے پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں، میرا خیال ہے وہاں ہمارے سفارت خانوں کو معلوم ہوگا کہ یہ کیا کاروبار ہورہا ہے، یہاں سے بھی ایک ایک خاندان سے پوری پوری کھیپ ایئرپورٹ کے ذریعے ہی باہر جارہی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی اس معاملے پر حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور اس دھندے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لینا چاہیے، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت سمیت کئی ممالک کی معیشت خراب ہے مگر پاکستان میں روزگار اور تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے، یہ بچے 35 سے 40 لاکھ دے کر گئے تھے، حکومت اور اپوزیشن سمیت پورے ایوان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم ان کے دکھ میں شریک ہے۔

مسلم لیگ (ن) کیلئے اتحادی جماعتوں کو مطمئن کرنا چیلنج بن گیا

فلم میں رقص کرنے کیلئے ابھی والدین نے اجازت نہیں دی، علیزے شاہ

اسرائیل کا مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ