پاکستان

مسلم لیگ (ن) کیلئے اتحادی جماعتوں کو مطمئن کرنا چیلنج بن گیا

نہ صرف اتحادی جماعتیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی قیادت میں شامل چند اہم رہنما بھی پارٹی سے ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔

مالی سال 2024 کے بجٹ اور دیگر معاملات پر حکمران اتحاد کے درمیان اختلافات سامنے آگئے، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو مطمئن کرنے کے لیے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومت کو تقریباً تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بھی ہیں، نے ہفتے کو سوات میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ ان کی پارٹی بجٹ کی منظوری کے لیے اُس وقت تک ووٹ نہیں دے سکتی جب تک بجٹ کے حوالے سے ان کے تحفظات دور نہیں کیے جاتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم نے بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز رکھنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کی ٹیم کے کچھ ارکان ان وعدوں کو پورا نہیں کر رہے۔

محض گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں حکومتی بینچوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے حال ہی میں ایک سیاسی کارکن کی گرفتاری اور تشدد پر احتجاجاً بجٹ پر بات کرنے سے انکار کر دیا، جبکہ سکھر سے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام الدین شیخ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو معیشت کی بہتری میں ’ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا، حتیٰ کہ انہوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو وزارت خزانہ کے عہدے کے لیے زیادہ موزوں قرار دے دیا۔

بلاول بھٹو کے بیان کے ردعمل میں گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کی سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید سے بےیقینی پیدا ہوگی، ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں جلسوں میں باتیں کرنے سے ہرہیز کرنا چاہیے اور کابینہ کے اندر بیٹھ کر اپنا مؤقف رکھنا چاہیے تاکہ ہم ملک میں کسی سیاسی بےیقینی کو فروغ نہ دیں جو عمران خان کا شیوہ تھا۔

نہ صرف اتحادی جماعتیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی قیادت میں شامل چند اہم رہنما بھی پارٹی سے ناخوش دکھائی دیتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اس پیش رفت کی تصدیق کے لیے شاہد خاقان عباسی سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم اقتصادی رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دے چکے ہیں کیونکہ اقتصادی امور میں ان کی تجاویز کو حکومت نے قبول نہیں کیا تھا۔

خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی گزشتہ کئی مہینوں سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے دوری اختیار کیے ہوئے ہیں، انہوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے ساتھ ’ری امیجننگ پاکستان‘ کے عنوان سے سیمینارز کے سلسلے کا آغاز کر رکھا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے رواں ہفتے وزیراعظم کی اتحادیوں سے کسی متوقع ملاقات کی تصدیق نہیں کی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ آج (پیر) کو ایسی کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی سے شاہد خاقان عباسی کے استعفیٰ کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے لاعلم ہیں کیونکہ شاہد خاقان عباسی ملک سے باہر ہیں۔

یونان کشتی حادثہ: آزاد کشمیر پولیس نے متاثرین کی اسمگلنگ میں ’ملوث‘ 10 سب ایجنٹ گرفتار کر لیے

فلم میں رقص کرنے کیلئے ابھی والدین نے اجازت نہیں دی، علیزے شاہ

سعودی عرب میں ذی الحج کا چاند نظر آگیا، عیدالاضحیٰ 28 جون کو ہوگی