اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں عمارتوں کی تعمیر کی منظوری دینے کیلئے تیار
اسرائیل کی قوم پرست مذہبی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہزاروں عمارتوں کی تعمیر کے اجازت نامے منظور کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یہ منصوبہ صیہونی بستیوں کی توسیع کو روکنے کے لیے امریکی دباؤ کے باوجود سامنے آیا جب کہ امریکا اس اقدام کو فلسطینیوں کے ساتھ امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے۔
مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 4 ہزار 560 ہاؤسنگ یونٹس کی منظوری کے منصوبے اسرائیلی سپریم پلاننگ کونسل کے ایجنڈے میں شامل تھے جس کا اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا، ایجنڈے میں شامل منصوبوں میں سے صرف ایک ہزار 332 حتمی منظوری کے لیے تیار ہیں جب کہ باقی منصبوے اب ابتدائی منظوری کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ جن کے پاس وزیر دفاع کا قلمدان بھی ہے جس کی وجہ سے انہیںمغربی کنارے کی انتظامیہ میں انتہائی اہم حیثیت حاصل ہے، انہوں نے کہا ہم آبادکاری کو ترقی دینا جاری رکھیں گے اور اس علاقے پر اسرائیلی قبضے کو مضبوط کرتے رہیں گے۔
زیادہ تر ممالک 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران اسرائیل کی جانب سے قبضہ کی گئی زمین پر تعمیر کی گئی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، اسرائیل فلسطین تنازع میں ان کی موجودگی بنیادی معاملات میں سے ایک ہے۔
فلسطینی لوگ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر ایک آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
امریکا کی ثالثی میں ہونے والے اسرائیل فلسطین امن مذاکرات 2014 سے تعطل کا شکار ہیں۔
جنوری میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اتحاد نے 7ہزار سے زیادہ نئے ہاؤسنگ یونٹس کی منظوری دی، یہ یونٹس مغربی کنارے کے آخر میں ہیں۔
اتحادی حکومت نے قانون میں ترمیم بھی کی تاکہ آباد کاروں کے لیے ان چار بستیوں میں واپس جانے کا راستہ ہموار کیا جائے جو پہلے خالی کر دی گئی تھیں۔
اسرائیل کے اس فیصلے کے جواب میں مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود خود مختاری رکھنے والی فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ وہ پیر کے روز ہونے والے اسرائیل کے ساتھ جوائنٹ اکنامک کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔
2007 سے اسرائیل کے فوجیوں اور آباد کاروں کے انخلا کے بعد غزہ پر حکمرانیکرنے والے فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زمین پر اسرائیل کے قبضے کو قانونی حیثیت نہیں دے گا، ہمارے لوگ ہر طرح سے اس اقدام کی مزاحمت کریں گے۔
یہودی آباد کار گروپوں نے حکومت کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
گش ایٹزیون ریجنل کونسل کے میئر اور یشا کونسل کے چیئرمین شلومو نیومن،نے اسرائیل کے مغربی کنارے کے لیے مذہبی کتاب بائبل میں استعمال کیے گئے ناموں کو دہراتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے یہودیہ، سامریہ اور وادی اردن میں تعمیرات جاری رکھنے کا انتخاب کیا ہے اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔