یونان کشتی حادثہ: آزاد کشمیر پولیس نے متاثرین کی اسمگلنگ میں ’ملوث‘ 10 سب ایجنٹ گرفتار کر لیے
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے اور آج یوم سوگ منانے کا اعلان کردیا جب کہ آزاد کشمیر پولیس نے متاثرین کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث 10 سب ایجنٹ گرفتار کر لیے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا تھا کہ مختلف عینی شاہدین کے مطابق کشتی پر 400 سے 750 افراد سوار تھے جن میں شامل متعدد پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے جب کہ ابھی تک سرکاری طور پر درست تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ لوگوں کی تلاش جاری ہے، اب تک زندہ بچ جانے والوں کی تعداد 104 ہے، جس میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے یونان میں 14 جون کو ہونے والے کشتی کے حادثے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلی سطح کمیٹی تشکیل دے دی جب کہ آج بروز پیر یوم سوگ کے موقع پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کوٹلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) محمد ریاض مغل نے تصدیق کی کہ ڈوبنے والی کشتی پر آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے 21 افراد سوار تھے جو لاپتا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 19 کا تعلق کھوئیرٹہ سے ہے اور باقی کا تعلق اس کے پڑوس میں واقع علاقے چرہوئی سے ہے۔
ایس ایس پی کوٹلی نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آزاد جموں و کشمیر سے 10 ’سب ایجنٹس‘ کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس نے متاثرین کے اہل خانہ کی جانب سے ان افراد کے بارے میں شیئر کی گئی معلومات کی روشنی میں موثر حکمت عملی تیار کی جس کے نتیجے میں یہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جب کہ ملزمان نے متاثرین کو لاکھوں روپے کے عوض یورپ پہنچانے کا جھانسہ دیا۔
سینئر پولیس افسر نے کہا کہ مشتبہ افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ گرفتار 10 ایجنٹ کوٹلی اور میرپور سے تعلق رکھنے والے لیبیا میں مقیم مرکزی انسانی اسمگلروں چوہدری ذوالقرنین، طلعت کیانی اور خالد مرزا کے سب ایجنٹ ہیں۔
ایس ایس پی کوٹلی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران مشتبہ افراد نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں کہ وہ کس طرح اور کن افراد کے لیے کام کرتے تھے اور اس گھناؤنے کاروبار میں اور کون کون افراد ملوث ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے سفر کرانے کے لیے ہر فرد سے 25 سے 30 لاکھ روپے وصول کیے اور انہیں قانونی طور پر پہلے متحدہ عرب امارات، پھر مصر اور لیبیا لے گئے، اس کے بعد لیبیا سے بحیرہ روم کے ذریعے متاثرین کے غیر قانونی سفر کا آغاز ہوا۔
ایس ایس پی کوٹلی نے کہا کہ ہم دیگر مشتبہ افراد کی بھی تلاش کر رہے ہیں، گرفتار افراد کو جسمانی ریمانڈ کے لیے پیر کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایف آئی اے اینٹی ٹریفکنگ سرکل گجرات نے بڑی کارروائی کرتے ہوئےکشتی حادثہ میں ملوث انسانی ایجنٹ کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایجنٹ محمد شبیر نے متاثرہ شہریوں کو یورپ بھجوانے کے لئے پیسے وصول کئے، ایجنٹ کا تعلق وزیرآباد سے ہے،ایجنٹ نے فی کس 23 لاکھ روپے مختلف لوگوں سے وصول کئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایجنٹ کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا، ایجنٹ کو متاثرہ کی فیملی کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل
وزیر اعظم نے کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی اعلی سطح کمیٹی تشکیل دے دی، نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق تحقیقاتی کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (افریقہ) جاوید احمد عمرانی کو کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے، اسی طرح آزاد جموں و کشمیر پونچھ ریجن کے ڈی آئی جی سردار ظہیر احمد اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری (ایف آئی اے) فیصل نصیر بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
بیان کے مطابق کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع کرے گی اور انسانی اسمگلنگ کے پہلو کی تحقیق ہوگی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا، عالمی سطح پر اس مسئلے کے حل کے لیے تعاون اور اشتراک کے عمل کی تجاویز دی جائیں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فوری، درمیانی اور طویل المدتی قانون سازی کا جائزہ لیاجائے گا، ایسے واقعات کا سبب بننے والے افراد، کمپنیوں اور ایجنٹوں کو سخت ترین سزائیں دینے کے لیے قانون سازی ہوگی۔
بیان کے مطابق کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی اور کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لوگوں کو جھانسہ دے کر خطرناک اقدامات پر مجبور کرنے والے انسانی اسمگلروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے انسانی اسمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے دفتر خارجہ کو کشتی حادثے اور اس میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی کی اطلاعات پر فوری کارروائی کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار پاکستانی شہریوں کی تمام تفصیلات فوری مہیا کی جائیں، تمام پاکستانیوں کے لیے بہترین کاوشیں کی جائیں، سُستی اور نااہلی برداشت نہیں کروں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ متاثرہ پاکستانی خاندانوں کے لیے فوری طور پر ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے، اور انہیں تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے یونان اور مصر میں پاکستانی سفرا کو بھی ہنگامی اقدامات کی سخت ہدایت کی، اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو اپنے اداروں کے ذریعے تفصیلات جمع کرنے اور تحقیقاتی رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ پائے جانے پر ملوث ایجنٹوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔
ان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈی آئی جی عالم شنواری کو واقعے میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی معلومات و سہولت کے لیے فوکل پرسن مقرر کر دیا۔
دوسری جانب چیف سیکریٹری آزاد جموں و کشمیر نے بھی پاکستانی سفارتخانے اور یونانی حکام سے رابطے اور جاں بحق و زخمی ہونے والوں کی معلومات کے لیے فوکل پرسن تعینات کر دیا۔
وزیراعظم نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے یونان میں پاکستانی سفارتخانے کو واقعے میں ریسکیو کیے جانے والے 12 پاکستانیوں کی دیکھ بھال کی ہدایت کی۔
اس کے علاوہ ایک روز قبل ایف آئی اے نے ان لوگوں سے اپیل کی تھی جو اس واقعے میں ملوث ’مجرموں اور سہولت کاروں (ایجنٹ/انسانی اسمگلروں) سے متعلق معلومات رکھتے ہیں‘ ایجنسی کو مطلع کریں اور ان کے ساتھ معلومات شیئر کریں۔
ایک ٹوئٹ ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ’کسی بھی شہری کے پاس یونان میں کشتی الٹنے کے خوفناک واقعے کے مجرموں اور سہولت کاروں (ایجنٹ/انسانی اسمگلروں) سے متعلق معلومات ہیں، بشمول کسی ایسے شخص کے بارے میں معلومات جو ایک یا زیادہ کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث ہو سکتا ہے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ واقعے کے متاثرین سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ایف آئی اے اسلام آباد (آئی سی ٹی، راولپنڈی ڈویژن، گجرات اور لاہور) کے درج ذیل افسران کے ساتھ معلومات شیئر کریں۔
ایف آئی اے نے مذکورہ ایف آئی اے دفاتر کے اہلکاروں کے رابطہ نمبرز اور ناموں کے ساتھ ساتھ ان کی پوسٹوں کے ساتھ ساتھ ہر برانچ کے ای میل ایڈریس بھی شیئر کیے۔
ایف آئی اے نے شہریوں کو یقین دلایا کہ ’معلومات کا اشتراک کرنے والے شہریوں کے ناموں کو سختی سے خفیہ رکھا جائے گا‘۔
’کشتی پر 400 پاکستانی سوار تھے‘
دریں اثنا برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کی رپورٹ میں زندہ بچ جانے والوں کی لیک ہونے والی شہادتوں کا حوالہ دیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’پاکستانیوں کو زبردستی کشتی کے نیچے والے ڈیک میں بھیجا گیا جبکہ دیگر قومیتوں کو اوپر والے ڈیک پر جانے کی اجازت دی گئی جہاں ان کے گرنے سے بچنے کا بہت زیادہ امکان تھا‘۔
ایک فرد کی گواہی کے مطابق کشتی میں 400 پاکستانی سوار تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’زندہ بچ جانے والوں کے بیانات سے پتا چلتا ہے کہ خواتین اور بچوں کو مردوں کے ہجوم سے بھری کشتی میں محفوظ رکھنے کے لیے کشتی کے نچلے حصے میں سفر کرنے پر مجبور کیا گیا تھا اور ان میں سے کسی کے بچنے کی اطلاع نہیں ہے۔
دی گارجین نے دی آبزرور کا حوالہ دے کر کہا کہ پاکستانی شہریوں کو بھی نیچے والے ڈیک میں رکھا گیا تھا، جب وہ تازہ پانی کی تلاش میں نظر آتے تھے یا فرار ہونے کی کوشش کرتے تھے تو عملے کے ارکان نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔
رپورٹ میں مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کم از کم 298 پاکستانی ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 135 کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا۔
چیئرمین سینیٹ کا یونان کشی حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے یونان کے ساحل پر حالیہ کشتی حادثے میں 300 سے زائد پاکستانیوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ میڈیا ڈائرکٹوریٹ سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ غم کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہے۔
انہوں نے حادثے میں جاں بحق افراد کے درجات بلندی کی دعا کی ہے۔
انہوں نے انسانی اسمگلنگ جیسے غیرقانونی عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس غیرقانونی عمل کی روک تھام پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کو روکنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحٰق ڈار اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی اس المناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔