اسلام آباد-لاہور موٹر وے پر بس کو حادثہ، 10 افراد جاں بحق، 25 زخمی، ریسکیو 1122
ریسکیو اور پولیس حکام نے کہا ہے اسلام آباد-لاہور موٹر وے پر کلر کہار کے قریب بس حادثے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اس کے علاوہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثہ کلر کہار کے مقام پر لاہور سے اسلام آباد جانے والی بس کے بریک فیل ہونے کے باعث پیش آیا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے اہلکار جائے حادثہ پر موجود ہیں، ڈی آئی جی (موٹر وے) محمد یوسف ملک اور سیکٹر کمانڈر کی نگرانی میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ حادثے کی وجہ سے دو ٹریک ویز بند کردیے ہیں جب کہ تیسرا ٹریک ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں لاہور اسلام آباد موٹر وے پر کلر کہار کے قریب بس الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، حادثے کا شکار بس مخالف سمت سے آنے والے روڈ پر دو دیگر کاروں اور ایک ٹرک سے جا ٹکرائی، پولیس کے مطابق مسافر شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد اسلام آباد سے واپس لاہور جارہے تھے کہ ٹائر پھٹنے کے باعث ان کی بس الٹ گئی تھی۔
حادثے کے بعد پولیس اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حادثہ کلر کہار کے قریب سالٹ رینج کے پہاڑی علاقے سے گزرنے والے موٹر وے کے خطرناک پیچ پر پیش آیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ زیادہ تر حادثات اس پیچ پر پیش آتے ہیں، اس کی وجہ اس پیچ کا خم دار اور اس کا ڈھلان ہے، پولیس اہلکار نے مزید کہا کہ وہ ڈرائیورز جو اسلام آباد لاہور موٹروے پر گاڑی چلانے کے عادی نہیں، وہ ایسے مہلک حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ 26 ستمبر 2011 کو بھی موٹر وے کے اس پیچ پر ایک اسکول بس کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں 33 طلبا جان کی بازی ہار گئے تھے، اس حادثے کے بعد پنجاب حکومت نے کلر کہار میں ٹراما سینٹر قائم کیا تھا تاکہ شدید زخمیوں کو 100 کلومیٹر دور راولپنڈی ریفر کرنے کی بجائے ان کا یہاں علاج کیا جا سکے۔
کلر کہار میں ٹراما سینٹر 26 کروڑ 7 لاکھ روپے کی لاگت سے بنایا گیا تھا لیکن اسے فعال نہیں کیا جا سکا کیونکہ پنجاب حکومت اسے چلانے کے لیے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل نہیں کر سکی، بعد ازاں ٹراما سینٹر کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تبدیل کر دیا گیا۔