دنیا

روس کا اناج کے معاہدے میں توسیع سے انکار

روس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ اس معاہدے کے ختم ہونے پر غریب ممالک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے، روسی حکام

سینیئر روسی حکام نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع نہیں کی جا سکتی لیکن روس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ اس معاہدے کے ختم ہونے پر غریب ممالک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ڈان اخبار میں شائع خبرراساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2022 میں اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت یوکرین کو خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے میں مدد کے لیے سمندر سے پیدا ہونے والے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔

گزشتہ ماہ روس نے ہچکچاتے ہوئے اس معاہدے کو 17 جولائی تک اس شرط پر توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی (جسے سفارت کار بلیک سی گرین انیشیٹو کے نام سے جانتے ہیں) کہ اسے اپنی خوراک اور کھاد کی برآمدات میں بھی مدد ملے، تاہم اب روس کا کہنا ہے کہ اسے ایسی کوئی مدد حاصل نہیں ہوئی۔

’انٹرفیکس نیوز ایجنسی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایوان بالا کے اسپیکر ویلنٹینا ماتویینکو نے کہا کہ اس معاہدے کی توسیع ناممکن ہے اور ان حالات میں، میرے خیال میں، اس میں توسیع کرنا بھی ناممکن ہے کیونکہ ہمارے صبر اور اس معاہدے پر عمل درآمد کی خواہش کی حد ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دیگر ذرائع تلاش کرے گا کہ غریب ممالک اناج کی قلت کا شکار نہ ہوں۔

اسٹیٹ بینک کو چین سے ایک ارب ڈالر موصول ہوگئے

بچوں کی نگہداشت کے وارڈ کی 12 نرسز ایک ساتھ حاملہ ہوگئیں

امریکا، ایران باہمی ’افہام و تفہیم‘ سے کشیدگی کو کم کرنے کیلئے بات چیت میں مصروف