Parenting

’والدین کو آٹزم میں مبتلا بچوں کی پرورش میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے‘

آٹزم کے شکار بچے دوسرے لوگوں سے کئی طریقوں سے مختلف ہوتے ہیں۔

والدین کے لیے چھوٹے بچے کی پرورش کرنا ہمیشہ مشکل اور تھکا دینے والا عمل ہوتا، بالخصوص جب آپ کا بچہ آٹزم کا شکار ہو تو چیلنجز مزید بڑھ جاتے ہیں۔

موضوع کو آگے بڑھانے سے قبل پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ آٹزم کیا ہے؟

یو ایس اے ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یہ ایک ایسی پیدائشی ذہنی بیماری ہے، جو نسلوں میں منتقل ہو سکتی ہے، بدقسمتی سے اس کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا، بچہ جب پیدا ہوتا ہے، تو دیکھنے میں وہ بالکل نارمل ہی لگتا ہے، لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی عادات و رویے کی وجہ سے دوسرے بچوں سے مختلف دکھائی دیتا ہے۔

ایسے بچوں کو اظہار رائے اور والدین کے ساتھ اظہار محبت کرنے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے، اس لیے والدین کو ایسے بچوں کی حالت سمجھنے کی ضرورت ہے۔

آٹزم کے شکار بچے دوسرے لوگوں سے کئی طریقوں سے مختلف ہوتے ہیں، مثال کے طور پر ان کا دوسروں کے ساتھ بات چیت، ملاقات کرنے کا انداز، بولنے اور ہاتھ کے اشاروں کا انداز عام لوگوں سے مختلف ہوتا ہے، آٹزم کا دوسرا نام آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر ہے۔

والدین کو ان بچوں کی پرورش میں کافی دشواری کا سامنا رہتا ہے، غصہ، چڑچڑاہٹ اور اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے بچے کی پرورش کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

آٹزم کا شکار بچے کے والدین ہونے کے ناطے آپ کو دکھ اور غم کا احساس ہوسکتا ہے، آپ کے دماغ میں کئی منفی سوچ آسکتی ہیں مثال کے طور پر آپ نے اپنے لیے جس زندگی کا تصور کیا تھا اسے بدلنا پڑے گا، آپ کے بچے کو وہ زندگی نہیں ملے گی جو آپ چاہتے تھے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، بس تھوڑی سی توجہ اور اپنائیت سے آپ کا بچہ کامیاب ہوسکتا ہے۔

آپ کو بے چینی کا سامنا ہوسکتا ہے، عام بچوں کے مقابلے آٹزم کے شکار بچوں کے والدین کو مستقبل کی فکر لاحق ہوسکتی۔

آٹزم میں مبتلا بچے سے والدین کو بات چیت کے نئے طریقے سیکھنا ضرروری ہے۔

والدین کو ایسے بچوں کے ساتھ سماجی تعلقات قائم رکھنے میں محتاط رہتا ہوتا ہے، چونکہ ان بچوں کو لوگوں کے رویے اور انداز سمجھ نہیں آتے تو ایسے میں سماجی دنیا سے رابطے والدین کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرسکتے ہیں ،

بچپن سے ہی ان بچوں کو جذباتی نشوونما کے مراحل سے بھی گزرنا پڑتا ہے، انہیں گھر سے باہر کی دنیا پریشان کرتی رہتی ہے، وہ عام لوگوں کی طرح ہنس نہیں سکتے، نہ بول سکتے ہیں، لہٰذا اس موقع پر والدین کو ان مہارتوں کا علم ہونا چاہیے، جس سے ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔

آٹزم میں مبتلا بچے پڑھائی میں ذہین ہوتے ہیں، انہیں ریاضی جیسے مضمون میں قدرتی مہارت حاصل ہوتی ہے، اگر والدین ان کے اردگرد کے ماحول کو سازگار بنائیں تو بچے عام لوگوں کے مقابلے کامیابی کی بلندیوں کو بھی چھو سکتے ہیں۔

والدین اپنے بچوں کی کامیابیوں کا جشن کس طرح منائیں؟

’تفریح کے ساتھ متاثرکُن کہانیاں‘، والدین بچوں کے ساتھ یہ فلمیں ضرور دیکھیں

رات کو سونے سے قبل بچوں کو کونسی کہانیاں سنائی جائیں؟