پاکستان

موٹروے پر خاتون کے ریپ کے الزام میں پولیس انسپکٹر گرفتار

ہسپتال میں پانچ گھنٹے تک میڈیکولیگل معائنے کا انتظار کرنا پڑا لیکن پولیس افسران کی ملی بھگت کی وجہ سے میڈیکل نہیں ہوا، متاثرہ خاتون

سیالکوٹ پولیس نے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ایک انسپکٹر کو موٹروے پر خاتون کے ریپ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے اچھرہ کی رہائشی متاثرہ خاتون نے ڈسکہ پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کام کے سلسلے میں ڈسکہ آئی تھیں۔

خاتون نے مزید کہا کہ وہ سڑک کے کنارے رکشے کا انتظار کر رہی تھیں جب موٹروے پولیس کی ایک گاڑی ان کے پاس آکر رکی جس میں ایک افسر اور تین ملازمین تھے، اہلکاروں نے انہیں اس جگہ کی لفٹ دینے کی پیشکش کی جہاں وہ جانا چاہتی تھیں لیکن وہ انہیں موٹروے پر لے گئے۔

خاتون نے الزام لگایا کہ ایف آئی آر میں نامزد کردہ انسپکٹر نے دیگر پولیس اہلکاروں کو بھیج دیا اور ان کا ریپ کیا۔

شکایت گزار نے کہا کہ ڈسکہ پولیس نے ملزم کے خلاف ریپ کی ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے ریپ کی کوشش کی ایف آئی آر درج کی۔

متاثرہ خاتون نے شکایت کی کہ انہیں ہسپتال میں پانچ گھنٹے تک میڈیکولیگل معائنے کا انتظار کرنا پڑا، لیکن پولیس افسران کی ملی بھگت کی وجہ سے ان کا میڈیکل نہیں ہوا۔

ڈسکہ صدر پولیس نے موٹروے پولیس اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔

سیالکوٹ پولیس کے ترجمان خرم شہزاد نے بتایا کہ پولیس نے انسپکٹر کو گرفتار کر لیا ہے اور کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔

خاتون نے وزیر اعلیٰ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں۔

8 سالہ بچی کا ریپ

دوسری جانب فیصل آباد کے علاقے ٹنڈلیانوالہ کے چک 610 جی بی میں ایک امام نے مبینہ طور پر 8 سالہ یتیم بچی کا ریپ کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ٹنڈلیانوالہ صدر پولیس کی جانب سے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت درج کی گئی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق شکایت کنندہ (بیوہ) نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی قرآن پاک پڑھنے مسجد گئی تھی جہاں سے مشتبہ شخص اسے مسجد سے ملحقہ اپنے گھر لے گیا اور بچی کا ریپ کرنے کے بعد فرار ہوگیا۔

بچی کو ٹنڈلیانوالہ تعلقہ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ریپ کی تصدیق کردی۔

پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب میں حالیہ دنوں ریپ کے واقعات میں خاصہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک ہفتہ قبل لاہور پولیس نے ایک ہی دن مختلف ملزمان کے خلاف ریپ کے 8 مقدمات درج کیے تھے جنہوں نے متاثرین کو جبر، بلیک میلنگ کا استعمال کر کے اور اچھی تنخواہ کی نوکری کا لالچ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

خواتین اور لڑکیوں پر جنسی تشدد کے یہ واقعات گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران شہر کے مختلف علاقوں بشمول ڈیفنس، گرین ٹاؤن، سبزہ زار، نواں کوٹ اور رائیونڈ میں پولیس کے پاس رپورٹ ہوئے تھے۔

سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ، ڈرائیور زخمی

اپیل میں کیس دوبارہ سنا جاتا ہے، سوال یہ ہے نظرثانی کس بنیاد پر ہونی چاہیے، چیف جسٹس

چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست مسترد