بھارت، کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنا بند کرے، دفتر خارجہ
پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی بار بار ہونے والی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ’بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے متعدد کشمیری کارکنوں کی غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ ایس آئی اے نے 2021 میں اپنے قیام سے لے کر اب تک ایسی 124 جائیدادیں ضبط کی ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان اور تحریک حری کے رہنما ایاز اکبر کی سری نگر میں جائیداد ضبط کرنے کے بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ایاز اکبر فرضی الزامات کے تحت 2017 سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری اپنی سرزمین کے حقیقی وارث ہیں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ غیر کشمیریوں کو متنازع علاقے میں زمین اور جائیداد خریدنے کی ترغیب دی جا رہی ہے جبکہ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط اور تباہ کی جا رہی ہیں۔
جب ترجمان دفتر خارجہ سے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا کہ افغان حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان کے شمالی حصے میں منتقل کرنے کے لیے تیار ہے، تو انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سنگین تشویش پر افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے جو دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کی جانب سے فوجی عدالتوں کے کام کرنے پر اٹھائے گئے خدشات کے بارے میں ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان قوانین اور آئین کا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے حکومت پاکستان کا کوئی بھی اقدام ہمارے قوانین اور آئین کے مطابق ہوگا۔
پاکستانی تارکین وطن کے خلاف حکومت یا کچھ اداروں کے خلاف لکھنے یا بولنے پر درج مقدمات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے لیے اپنے قوانین اور آئین کی پاسداری جاری رکھے گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستانی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، ریٹائرڈ میجر عادل راجا کو برطانیہ میں گرفتار کیا گیا ہے اور کیا پاکستان کی جانب سے ایسی درخواست کی گئی تھی تو انہوں نے کہا کہ ’اگر برطانوی حکام سے تفصیلات طلب کی جائیں تو یہ زیادہ مناسب ہوگا۔‘
دوسری جانب پاکستان-ڈنمارک کے وزرا کی ملاقات میں ڈینش وزیر برائے ترقیاتی تعاون اور عالمی موسمیاتی پالیسی نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔
ملاقات میں گرین فریم ورک اینگیجمنٹ ایگریمنٹ پر ’پلان آف ایکشن (27-2023)‘ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، جس پر پاکستان اور ڈنمارک نے گزشتہ سال اگست میں دستخط کیے تھے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ تکنیکی ترقی اور باہمی اشتراک سے چلنے والی قابل تجدید توانائی اور گرین ٹرانزیشن میں مشترکہ اقدامات اور منصوبوں کی راہ ہموار کرے گا۔