دنیا

دنیا بھر میں 11 کروڑ افراد کو جبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، اقوام متحدہ

ماحولیاتی تبدیلی، یوکرین جنگ، افغانستان سے آنے والے مہاجرین اور سوڈان میں جاری جنگ کے سبب بھی مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 11 کروڑ افراد کو اپنے آبائی گھر/علاقوں سے جبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے، یہ دنیا کے خراب حالات کا واضح ثبوت ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی، یوکرین جنگ، افغانستان سے آنے والے مہاجرین اور سوڈان میں جاری جنگ کے سبب بھی مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہونے والے افراد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یو این ایچ سی آر نے سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ سال کے آخر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ 84 لاکھ تھی جبکہ 2021 کے بعد اس تعداد میں ایک کروڑ 91 لاکھ کا اضافہ ہوا جوکہ اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

سوڈان میں تنازعات کے باعث بے گھر افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا جس کے بعد رواں سال مئی تک دنیا بھر میں یہ مجموعی تعداد 11کروڑ تک پہنچ گئی۔

یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جنیوا میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ 11 کروڑ افراد لڑائی، ظلم، امتیازی سلوک، تشدد اور دیگر وجوہات بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے، یہ دنیا کے خراب حالات کا واضح ثبوت ہے۔

تعداد میں اضافے کا خدشہ

سال 2022 کے دوران عالمی سطح پر نقل مکانی پر مجبور افراد کی مجموعی تعداد میں سے 3 کروڑ 53 لاکھ پناہ گزین تھے جنہوں نے حفاظت کی تلاش میں بین الاقوامی سرحدیں عبور کیں، ان میں سے 6 کروڑ 25 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے تھے، 54 لاکھ افراد کو ازائلم اور 52 لاکھ دیگر افراد کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت پیش آئی، فلیپو گرانڈی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق تقریباً 76 فیصد مہاجرین نے کم یا متوسط آمدنی والے ممالک کو نقل مکانی کی جبکہ 70 فیصد نے ہمسایہ ممالک کا رخ کیا۔

سب سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک میں ترکیہ (36 لاکھ)، ایران (34 لاکھ)، کولمبیا (25 لاکھ)، جرمنی (21 لاکھ) اور پاکستان (17 لاکھ) شامل ہیں۔

’بائپر جوائے‘ بھارت-پاکستان کی ساحلی سرحد سے ٹکرا گیا، کیٹی بندر سے تاحال دور

بامیان، جو کبھی بلند و بالا مجسموں کا گھر ہوا کرتا تھا

یونان میں کشتی ڈوبنے سے 79 تارکین وطن ہلاک