دنیا

یونان میں کشتی ڈوبنے سے 79 تارکین وطن ہلاک

ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے، زندہ بچ جانے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی پر 750 تک افراد سوار ہو سکتے ہیں، یونانی حکام

یونان کے ساحلی محافظوں نے کہا ہے کہ پیلوپونیس میں ماہی گیری کی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 79 تارکین وطن ہلاک ہو گئے اور خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد سیکڑوں تک تجاوز کرسکتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ بحیرہ ایونی میں تیز ہواؤں کی وجہ سے بین الاقوامی پانیوں میں کشتی الٹنے کے بعد پیچیدہ آپریشن کے دوران تقریباً 100 افراد کو بچا لیا گیا۔

وزارت ہجرت نے کہا کہ کوسٹ گارڈ کے مطابق کشتی پر ’سیکڑوں‘ افراد ہو سکتے تھے، ہمیں خدشہ ہے کہ لاپتا افراد کی ایک بہت بڑی تعداد ہو گی’۔

عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) نے بڑی تعداد میں لاپتا افراد کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں نوٹ کیا کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ مزید جانیں ضائع ہوئیں، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کشتی میں 400 افراد سوار تھے، دیگر یونانی حکام نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی پر 750 تک افراد سوار ہو سکتے ہیں‘۔

یونان کی سربراہ مملکت، صدر کیٹرینا ساکیلاروپولو نے فوری طور پر کالاماٹا کی بندرگاہ کا سفر کیا تاکہ ریسکیو اور رہائش کے معاملات پر سینئر حکام سے بات چیت کی جا سکے۔

یونان میں اس وقت 25 جون کو متوقع انتخابات تک عبوری حکومت جاری ہے۔

یونان میں تارکین وطن کا بدترین سانحہ جون 2016 میں پیش آیا جب 1993 کے ریکارڈ کے مطابق کم از کم 320 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے تھے۔

آئی او ایم نے بدھ کے روز رواں برس مشرقی بحیرہ روم میں لاپتا ہوئے 48 تارکین وطن کی فہرست جاری کی تھی، جو ایک سال پہلے 378 تھی۔

ریسکیو آپریشن میں بحریہ کے جہازوں کے ساتھ فوج کا ایک طیارہ اور ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ چھ دیگر کشتیاں بھی شامل تھیں جو اس علاقے میں تھیں۔

کوسٹ گارڈ نے کہا کہ ’پائیلوس کے قریب ایک وسیع ریسکیو آپریشن جاری ہے، ایک ماہی گیری کی کشتی الٹنے کے بعد جس میں بڑی تعداد میں تارکین وطن سوار تھے‘۔

مسافروں کی مدد سے انکار کیا گیا

یونانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 26 افراد کو بندرگاہ پر قائم ہسپتال لے جایا گیا ہے، جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایئرلفٹ کرنا پڑا۔

کوسٹ گارڈ نے کہا کہ یورپ کی فرنٹیکس ایجنسی کے ساتھ ایک نگرانی کرنے والے طیارے نے منگل کی سہ پہر کشتی کو دیکھا تھا لیکن مسافروں کی ’کسی قسم کی مدد سے انکار کر دیا تھا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جہاز میں کسی نے بھی لائف جیکٹ نہیں پہنی ہوئی تھی، اور انہوں نے فوری طور پر اپنی قومیتوں کا انکشاف نہیں کیا۔

حکام نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تارکین وطن لیبیا سے روانہ ہوئے تھے اور اٹلی کی طرف جا رہے تھے۔

وزارتِ ہجرت نے کہا کہ اس نے اضافی عملہ کالاماٹا بھیج دیا ہے اور بچ جانے والوں کو ایتھنز کے قریب ایک مہاجر کیمپ میں منتقل کر دیا جائے گا۔

وزیراعظم دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے سرکاری دورے پر آذربائیجان پہنچ گئے

’بادل ایسے دکھائی دے رہے ہیں جیسے پہاڑ ہوں‘، اماراتی خلا باز نے ’بائپر جوائے‘ کی ویڈیو جاری کردی

قرض پروگرام ختم ہونے کے نزدیک، امریکا کا پاکستان، آئی ایم ایف رابطوں کی حمایت کا اعلان