پی ٹی آئی چیئرمین ’بغیر ثبوت کے الزامات‘ پر قائم
سابق وزیر اعظم عمران خان مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی طرف سے پوچھ گچھ کے بعد بھی اپنے بیانات پر قائم رہے جہاں وہ اعلیٰ فوجی عہدیدار یا حکومتی شخصیات کے خلاف عائد کیے گئے قتل کے الزامات کو سچ ثابت کرنے کے لیے ثبوت فراہم کرنے سے قاصر تھے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے یہ اعتراف اس وقت سامنے آیا جب اینکر پرسن کامران شاہد نے ٹوئٹر پر ایک بیان پوسٹ کیا کہ وزیر آباد حملہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے عمران خان کی پیشی کے دوران کیا ہوا تھا۔
کامران شاہد نے دعویٰ کیا کہ جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف قتل کی سازش کا کوئی ثبوت موجود ہے، اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ نہیں ان کے پاس الزامات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
اینکرپرسن نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تمام ویڈیو کلپس کو تسلیم کیا جس میں انہوں نے پاک فوج کے اعلیٰ افسران پر قتل کی سازش کا الزام عائد کیا تھا، تاہم وہ ایک بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
بعد ازاں صحافی کے دعوے پر عمران خان نے جواب دیا کہ انہوں نے ویڈیوز میں جو بھی کہا وہ ان کو تسلیم کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر پر قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین نے کہا کہ ’سوال یہ ہے کہ میں (الزامات) کے ثبوت کیسے پیش کروں جب میں میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں کرا سکتا جو میرے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر میرے قتل کی سازش میں ملوث ہے، بلکہ وہ اس جے آئی ٹی کو بھی سبوتاژ کرنے میں شامل رہا جو کہ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ وزیرآباد حملے میں تین حملہ آور تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آزادانہ تفتیش کی جائے تو وہ اپنے الزامات ثابت کر سکتے ہیں، ’تاہم جب بھی آزادانہ تفتیش ہوگی میں یہ ثابت کروں گا کہ یہ شخص شہریوں کے خلاف ناقص جرائم میں ملوث ہے۔‘
اس پر ردِعمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے وزیراعظم، میرے اوپر اور آرمی چیف پر بے بنیاد الزامات عائد کیے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان سے جے آئی ٹی کے سامنے ثبوت پیش کرنے کا کہا گیا مگر وہ ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
پی ٹی آئی کا احتساب کا مطالبہ
درین اثنا پی ٹی آئی نے چیئرمین عمران خان کی 12 جون کو اسلام آباد میں جی آئی ٹی میں ہونے والی بات چیت کو میڈیا اداروں کو لیک کرنے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ملوث افراد کا تعین کرنے کے لیے تفتیش کی جائے اور عمران خان پر حملہ کرنے والے لوگوں کا احتساب کیا جائے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہم میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مشکوک اور غیر تصدیق شدہ ذرائع سے جاری کردہ مواد کی ترسیل، اشاعت اور نشر کرنے سے گریز کریں جس میں صداقت اور قانونی قدر کی کمی ہے اور اس کا مقصد بنیادی طور پر رائے عامہ کو کمزور کرنا، قوم کو گمراہ کرنا اور تفتیش کے دوران کیس پر منفی اثر ڈالنا ہے۔