پاکستان

جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ جج تقررکی سفارش

جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری پارلیمانی کمیٹی دے گی۔
|

سپریم کورٹ میں نئے جج کی تعیناتی میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے عدالت عظمیٰ کی تاریخ میں دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی کی سفارش کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شریک ہوئے۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور اعوان، جسٹس (ر) سرمد عثمان جلالی اور پاکستان بار کونسل کے اختر حسین نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کے نام پر اتفاق کیا اور ان کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی سفارش کردی، تعیناتی کی سفارش کی منظوری پارلیمانی کمیٹی دے گی۔

خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے جو ججوں کی اعلیٰ عدالتوں میں ترقی کی تجاویز دیتا ہے، اس کا آخری اجلاس اکتوبر 2022 میں ہوا تھا جب ججوں کے ناموں کے انتخاب میں سنیارٹی کے اصول کو نظر انداز کرنے پر تعطل کے بعد 3 ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اس وقت 17 ججوں کی طے شدہ تعداد کے برخلاف چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سمیت 15 جج امور سرانجام دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس مسرت ہلالی کی تعیناتی کی صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد وہ عدالت عظمیٰ میں تعینات ہونے والی دوسری خاتون جج بن جائیں گی، ان سے قبل جسٹس عائشہ ملک عدالت عظمیٰ کی پہلی خاتون جج بن گئی تھیں۔

گزشتہ ماہ کے شروع میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کا طویل عرصے سے زیر التوا اجلاس فوری طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور سپریم کورٹ میں ججوں کی 2 خالی اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے سندھ اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے نام تجویز کیے تھے۔

جوڈیشل کمیشن کے تمام اراکین کو بھیجے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تجویز دی تھی کہ خالی آسامیوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے اور تجویز دی تھی کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی عمل میں لائی جائے۔

جسٹس مسرت ہلالی کا پیشہ ورانہ سفر

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور ہائی کورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی جسٹس مسرت ہلالی کی آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔

8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔

1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔

اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا تھا۔

کیا کراچی طوفانی بارشوں سے نمٹ سکتا ہے؟

پاکستانی ٹیم ممکنہ طور پر ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جائے گی

شوبز شخصیات کا عوام کو ’بائپر جوائے‘ سے متعلق حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ