پاکستان

حکومت نویں جائزے پر آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، ڈاکٹر عائشہ غوث

پاکستان دو طرفہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر کے آپشن پر غور کر سکتا ہے لیکن پیرس کلب میں جانے کا نہیں سوچ رہے، وزیر مملکت برائے خزانہ

وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت حالیہ بجٹ پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ’یقینی طور پر مسلسل رابطے‘ میں ہے، انہوں نے زور دیا کہ مایوسی کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ جاری بیل آؤٹ پیکیج کا نواں جائزہ مکمل نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کی پہلے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ اجلاس ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ مالیاتی ادارہ وزارت خزانہ کے ساتھ بھی رابطے میں ہے اور بجٹ کی تفصیلات، ڈیٹا کے حصول اور تمام چیزوں کی وضاحت حاصل کرنے کے لیے سوالات کر رہا ہے۔

ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے درمیان 2 دونوں کے دوران متعدد سیشنز ہوئے ہیں، لہٰذا یقینی طور پر ہم مسلسل رابطے میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک رابطے کے تسلسل کا تعلق ہے تو کسی کو کیوں کہنا چاہیے کہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا دو طرفہ ممالک کے ساتھ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر مذاکرات شروع ہوئے ہیں، جس پر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے وضاحت کے ساتھ بتایا ہے کہ پاکستان اس آپشن پر غور کر سکتا ہے لیکن پیرس کلب میں جانے کا نہیں سوچ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کثیرالجہتی، تجارتی یا دیگر بین الاقوامی قرضوں پر ڈیفالٹ نہیں ہوگا، حالانکہ وہ دوسرے ممالک کی طرح اپنے دو طرفہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر غور کر سکتا ہے۔

دوسری جانب، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں فنانس بل 2024 میں سیلز ٹیکس سے متعلقہ دفعات کا جائزہ لیا گیا۔

خاص طور پر، نئی دفعہ 99 ڈی کے دائرہ کار میں آنے والے تمام سیکشنز کو بعد میں ہونے والے اجلاس کے دوران اضافی وضاحت کی اجازت دینے کے لیے مؤخر کر دیا گیا، یہ شق حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ ٹیکس سال 2023 اور اس کے بعد کے پچھلے پانچ ٹیکس سالوں میں سے کسی کے لیے مخصوص آمدنی، منافع اور فوائد پر اضافی ٹیکس وصول کرے۔

قائمہ کمیٹی نے سیکشن 113 کی شمولیت کو منظور کیا، جس کے تحت مخصوص افراد کی آمدنی پر کم از کم ٹیکس سے متعلق ہے، مزید برآں، سیکشن 146 ڈی، دیگر قوانین کے تحت واجبات کی وصولی سے متعلق، اور سیکشن 152، غیر رہائشیوں کو ادائیگیوں کے حوالے سے استثنیٰ سرٹیفکیٹ کی درخواستوں کی اجازت سے متعلق ہے، کو بھی منظور کر لیا گیا۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراج کو ریگولیٹ کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، کمیٹی نے اس تجویز کو آن لائن غیر ضروری خریداریوں کی حوصلہ شکنی اور مستحکم مالیاتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری سمجھا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرکے، کمیٹی کا مقصد ملکی معیشت کو تحفظ فراہم کرنے ساتھ زرمبادلہ کے لین دین میں توازن کو یقینی بنانا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 72 اراکین اسمبلی کی بحالی کا فیصلہ معطل کردیا

روسی تیل کی آمد سے رجیم چینج کے دعویداروں کا پروپیگنڈا بےنقاب ہو گیا، وزیراعظم

گزشتہ ایک سال کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، اداکارہ مومنہ اقبال