پاکستان

فوجی تنصیبات پرحملوں پر اکسانے کا الزام، صحافی شاہین صہبائی، وجاہت خان سمیت 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج

یوٹیوبر عادل راجا، اینکر پرسن حیدر مہدی سمیت چاروں ملزمان کے خلاف اسلام آباد میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
|

اسلام آباد پولیس نے بیرون ملک مقیم صحافیوں شاہین صہبائی اور وجاہت سعید خان کے ساتھ ساتھ آرمی افسر سے یوٹیوبر بننے والے عادل راجا اور اینکر پرسن سید حیدر رضا مہدی کے خلاف 9 مئی کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کے لیے ’بغاوت کو ہوا دینے‘ اور لوگوں کو اکسانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

آج درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں شکایت کنندہ محمد اسلم نے کہا کہ وہ 9 مئی کو دارالحکومت کے علاقے جی-11 سے گزر رہے تھے کہ انہوں نے 20سے 25 لوگوں کو دیکھا جو عادل راجا، وجاہت سعید خان، سید حیدر رضا مہدی اور شاہین صہبائی کے ٹوئٹس اور ویڈیو پیغامات کے اسکرین شاٹس شیئر کر رہے تھے۔

شہری نے ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ یہ افراد لوگوں کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے، دہشت گردی اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے لیے اکسا رہے تھے۔

ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق شکایت گزار نے کہا کہ اس نے واقعے کے بعد ان چاروں افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو چیک کیا۔

شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس دیکھنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ تمام لوگ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی سازش اور باہمی اتفاق کے ساتھ ریاست مخالف ایجنسیوں کی مدد کررہے ہیں، فوج کو بدنام کررہے ہیں اور فوج میں بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ایف آئی آر میں نامزد افراد ملک میں فوج کو کمزور اور دہشت گردی میں اضافہ کرنا چاہتے تھے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے فوج کے خلاف ’بے سر وپا گفتگو‘ کی جس کا مقصد دہشت گردانہ سرگرمیوں پر اکسانا اور حکومت میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ان ملزمان کا مقصد سرکاری اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنا اور دہشت گردی کے ذریعے افراتفری پھیلانا تھا، درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی اور غداری کی مخلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پیراملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہوئے پر تشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ دیکھنے میں آیا۔

احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

اس واقعے کے بعد، فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔

بعد میں مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتش زنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا۔

اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی، جو کہ قومی سلامتی کے امور کے لیے ملک کا اعلیٰ ترین فورم برائے رابطہ کاری ہے۔

بعد ازاں 20 مئی کو آرمی چیف نے کہا کہ مئی کے سانحے میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف مقدمے کا قانونی عمل آئین سے ماخوذ موجودہ اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شروع ہو گیا ہے۔

روس سے درآمد خام تیل کی پہلی کھیپ کی ادائیگی ’چینی کرنسی‘ میں کی گئی، مصدق ملک

ورلڈ کپ 2023 کے ابتدائی شیڈول کا اعلان، پاک بھارت میچ 15 اکتوبر کو شیڈول

روز اپنی موت کی تمنا کرتی ہوں، صحیفہ جبار کا ذہنی مسائل کا اعتراف