لائف اسٹائل

دو دہائیوں بعد ’غدر 2‘ کو ریلیز کرنے کا اعلان

ابتدائی طور پر ’غدر ٹو‘ کو اگست 2022 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بعض وجوہات پر اسے ریلیز نہیں کیا جا سکا تھا۔

دو دہائیوں سے زائد عرصے بعد بولی وڈ کی 2001 میں ریلیز ہونے والی فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ کے سیکوئل کا ٹیزر جاری کرتے ہوئے اسے رواں برس اگست میں ریلیز کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

ابتدائی طور پر ’غدر ٹو‘ کو اگست 2022 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بعض وجوہات پر فلم کو گزشتہ برس ریلیز نہیں کیا جا سکا تھا، اب اس کا ٹیزر جاری کرتے ہوئے اسے اگست میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

’غدر 2‘ کے جاری کیے گئے ٹیزر سے عندیہ ملتا ہے کہ سیکوئل کی کہانی وہیں سے شروع کی گئی ہے، جہاں پہلی فلم کی کہانی ختم کی گئی تھی۔

ٹیزر میں 1971 کا زمانہ اور پاکستانی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مناظر دکھائے گئے ہیں اور پس منظر میں خاتون کی آواز سنائی دیتی ہے کہ تارا سنگھ پاکستان کا داماد ہے، اس بار وہ جہیز میں لاہور لے جا سکتا ہے۔

مختصر ٹیزر میں لاہور کے اندر بھارت مخالف مظاہروں کو بھی دکھایا گیا ہے جب کہ سنی دیول کے کردار یعنی تارا سنگھ کو مخالفوں سے لڑائی کرتے بھی دکھایا گیا ہے۔

ٹیزر سے معلوم ہوتا ہےکہ اس بار سنی دیول گدھے گاڑی کے پہیے سے مخالفوں کو مارتے دکھائی دیں گے جب کہ پرانی فلم میں انہوں نے ہینڈ پمپ (نکلے) سے مخالفوں کو مارا تھا۔

ٹیزر سے عندیہ ملتا ہے کہ فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے علاوہ پاکستان مخالف مواد کو بھی دکھایا جائے گا، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

خیال رہے کہ ’غدر: ایک پریم کتھا‘ کو 2001 میں ریلیز کیا گیا تھا، فلم کی کہانی تقسیم ہند کے پس منظر کی تھی۔

فلم میں سنی دیول ایک سکھ شخص ’تارا‘ جب کہ امیشا پٹیل مسلمان لڑکی ’سکینہ‘ کا کردار ادا کرتی ہیں، جو تقسیم ہند سے قبل محبت میں شادی کرلیتے ہیں، تاہم جلد ہی ملک کا بٹوارا ہوجاتا ہے۔

فلم میں دکھایا گیا تھا کہ تقسیم ہند اور پاکستان بننے کے بعد ’سکینہ‘ پاکستان آ جاتی ہیں اور ان کے سکھ شوہر انہیں لینے کے لیے بھارت سے لاہور آتے ہیں اور انہیں اہلیہ کے خاندان کی جانب سے بڑی مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

’غدر‘ کا سیکوئل آئندہ سال ریلیز کرنے کی تصدیق

روز اپنی موت کی تمنا کرتی ہوں، صحیفہ جبار کا ذہنی مسائل کا اعتراف

خوبصورتی بڑھانے کیلئے ماڈلز کو سرجری کے مشورے دیے جاتے ہیں، حمیرا اصغر