پاکستان

حکومت کی پالیسی ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی قیمت برابر ہو، خرم دستگیر

پاکستان میں مہنگی بجلی بنانے کی صلاحیت وافر ہے لیکن جو صارفین کے لیے قابل قبول بجلی ہے وہ محدود ہے، وزیر توانائی

وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی قیمت برابر ہو جبکہ آنے والے وقت میں یہ فیصلہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر علاقے میں نقصانات کے تحت نرخ مقرر ہوں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے سال کے بجٹ میں بلوچستان کی ٹیوب ویل کے لیے 10 ارب روپے کا ریلیف پیکج ہے جبکہ کراچی میں انڈسٹریل ایریا کے لیے 7 ارب روپے بھی اس کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی میں ہر سال ریلیف ہوتا ہے، اس سال بھی اس میں ریلیف ہوگا جو کہ نہ صرف اس سال بھی جاری رکھا گیا ہے بلکہ اس ریلیف کے گزشتہ برس کے بقایاجات بھی ادا کیے گئے ہیں اور کوشش ہے کہ بجلی کی قیمت کو کم از کم رکھا جائے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ ہم نے رواں مالی سال میں 3 ہزار 8 سو میگاواٹ کی نئی بجلی سسٹم میں ڈالی ہے جس میں سے 1980 میگاواٹ تھر کی نئی بجلی ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 11 سو میگاواٹ کا ’کے تھری‘ نیوکلیئر پلانٹ کا بھی وزیراعظم نے افتتاح کردیا ہے، یہ سب نواز شریف کے تحفے ہیں اور ان کا آغاز 2013 کی حکومت سے کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 سو میگاواٹ کا پنجاب تھرمل منصوبہ بھی عذابِ عمرانی کا شکار رہا، اب اس کی ٹیسٹنگ کرکے سسٹم میں سستی ترین بجلی لائی جائے گی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ ایک سال میں اتحادی حکومت نے پوری توانائی سے بجلی بنانا شروع کی، جب 9 اپریل 2022 کو شہباز شریف منصب پر آئے تو اس وقت سسٹم میں 5 ہزار میگاواٹ شامل نہیں تھے جن کو اب شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ منصوبے ہیں جن کو بہت پہلے تکمیل کے بعد پاکستان کی خدمت کرنی تھی لیکن وہ نہیں ہوئی، جو روشنی 2018 سے 2022 کے درمیان بجھا دی تھی وہ ہم نے چلا کر پھیلا دی ہے۔

’ملک میں موجود گیس اگلے 10 سال تک چلے گی‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان سے نکلنی والی گیس کم ہو رہی ہے جو کہ 10 سال تک چلے گی اور اگر زیادہ درست طریقے سے استعمال کیا گیا تو مزید بھی چل سکتی ہے، لہٰذا پاکستان سے نکلنے والے گیس کے ذخائر محدود ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی بنانے کی صلاحیت وافر ہے لیکن جو صارفین کے لیے قابل قبول بجلی ہے وہ محدود ہے، لیکن کچھ محدود لوڈ شیڈنگ ہوگی اور وہ سختی سے اس بنیاد پر ہو رہی ہے کہ کس علاقے میں بلوں کی وصولی اور بجلی کی چوری ہو رہی ہے، جہاں زیادہ چوری ہے وہاں لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم بیک وقت بجلی کی فراہمی اور ایندھن کی نرخوں کے دھچکے سے عوام کو بچانا چاہتے ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں ہم نے 5 ہزار میگاواٹ کی نئی بجلی سسٹم میں ادا ڈال دی ہے جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں اب بہتری آئی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ہر علاقے کی ڈسٹری بیوشن کمپنی کو باور کرا رہے ہیں کہ عوام اور صارفین کی خدمت ہمارا معیار ہے، اس سلسلے میں عملے کی کمی پوری کی جائے گی جبکہ سامان کی کمی ہم نے پوری کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی قیمت برابر ہو جبکہ آنے والے وقت میں یہ فیصلہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر علاقے میں نقصانات کے تحت نرخ مقرر ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم کو نیا قانون بنا کر دیا ہے جس کے تحت ڈسکو کمپنیوں کو قوانین پر عملدرآمد کرانے کا اختیار دیا ہے، مزید کہا کہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں لارج اسکیل سولر کا استعمال کرکے بجلی کی قیمت میں کمی لائیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ کوئی سانحہ نہیں تھا بلکہ یہ سازش تھی اور عمران خان پر بغاوت کا مقدمہ چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے عام انتخابات میں نواز شریف، مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم چلائیں گے۔

ورلڈ کپ 2023 کے ابتدائی شیڈول کا اعلان، پاک بھارت میچ 15 اکتوبر کو شیڈول

ریاض: عرب۔چین کانفرنس میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے

’اے آئی کی نگرانی کے لیے عالمی ادارہ بنانے کی ضرورت ہے‘