دنیا

چینی طیاروں نے آبنائے تائیوان کی وسطی لائن عبور کر کے پروازیں کی، تائیوانی وزارت دفاع

یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دوسرا موقع ہے جب تائیوان نے چینی فوجی سرگرمیوں کی تجدید کی اطلاع دی ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے 10 چینی جنگی طیاروں کو آبنائے تائیوان کی حساس وسطی لائن کو عبور کرتے ہوئے دیکھا جبکہ چار چینی جنگی جہازوں نے جنگی گشت بھی کیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دوسرا موقع ہے جب تائیوان نے چینی فوجی سرگرمیوں کی تجدید کی اطلاع دی ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو 37 چینی فوجی طیاروں نے جزیرے کے فضائی دفاعی علاقے میں اڑان بھری، جن میں سے کچھ نے پھر مغربی بحرالکاہل میں پرواز کی تھی۔

چین، جو تائیوان کو جمہوری طور پر اپنا علاقہ سمجھتا ہے گزشتہ تین سال کے دوران باقاعدگی سے اپنی فضائیہ کو جزیرے کے قریب آسمانوں میں اڑاتا رہا ہے البتہ یہ پرواز تائیوان کی علاقائی فضائی حدود میں نہیں ہوئیں۔

ایک مختصر بیان میں تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اتوار کو صبح 6 بجے تک اس نے چینی فضائیہ کے 24 طیاروں کا پتا لگایا جن میں جے-10، جے-11، جے-16 اور ایس یو-30 لڑاکا طیاروں کے علاوہ ایچ-6 بمبار بھی شامل تھے۔

وزارت نے یہ واضح نہیں کیا کہ طیاروں نے کہاں پرواز کی لیکن کہا کہ 10 نے آبنائے تائیوان کی درمیانی لائن کو عبور کیا تھا، جو دونوں اطراف کو الگ کرتی ہے اور اس سے قبل غیر سرکاری رکاوٹ کے طور پر کام کرتی تھی۔

چین کا کہنا ہے کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرتا اور گزشتہ سال سے اسے معمول کے مطابق عبور کر رہا ہے۔

وزارت نے تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا کہ چار چینی بحری جہاز بھی ’مشترکہ جنگی تیاریوں کے گشت‘ میں مصروف تھے۔

تائیوان کی جانب سے کہا گیا کہ اس نے بھی اپنے جنگی طیارے بھیجے اور نگرانی کے لیے بحری جہاز اور زمینی میزائل سسٹم تعینات کیے۔

چین کی وزارت دفاع نے فوری طور پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا نہ ہی اس نے جمعرات کی پروازوں پر کوئی تبصرہ کیا تھا۔

چین نے پہلے کہا تھا کہ اس طرح کے مشنز ملک کی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہیں اور ان کا مقصد تائیوان اور امریکا کے درمیان ’تعاون‘ ہے، جو جزیرے کا سب سے اہم بین الاقوامی حمایتی اور اسلحہ بیچنے والا ہے۔

اپریل میں، چین نے تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے امریکا کے دورے کے بعد تائیوان کے گرد جنگی مشقوں کا انعقاد کیا تھا۔

تائیوان کی حکومت نے چین کے خودمختاری کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ صرف جزیرے کے لوگ ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

تائیوان، جنوری میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے جس کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے چین طاقت کے استعمال سے کبھی دستبردار نہیں ہوا۔

اتوار کو چینی ساحل کے قریب تائیوان کے زیر کنٹرول ماتسو جزیروں پر حامیوں سے ایک ویڈیو خطاب میں، تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی نے کہا کہ اگر وہ صدارت جیت جاتے ہیں تو وہ ’آبنائے تائیوان میں پرامن جمود کو مستحکم کرنے‘ کی پوری کوشش کریں گے۔

ولیم لائی، حکمران جماعت ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ عہدے کی مدت کی حد کی وجہ سے سائی دوبارہ انتخاب نہیں لڑ سکتیں۔