پاکستان

پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کالعدم قرار دینے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

19 مئی کو سنایا گیا فیصلہ قانونی طور پر غلط اور دائرہ اختیار سے باہر ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے، سیکریٹری قومی اسمبلی

قومی اسمبلی نے پنجاب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 72 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے خلاف سنگل بنچ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹری طاہر حسین کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سنگل بینچ کی جانب سے 19 مئی کو سنایا گیا فیصلہ قانونی طور پر غلط اور دائرہ اختیار سے باہر ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ سنگل بینچ نے اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں ابتدائی اعتراضات کا فیصلہ کیے بغیر کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ سنگل بینچ نے حقائق کو غلط پڑھنے اور نہ پڑھنے کے علاوہ معاملے سے متعلق قانون کی بنیاد پر فیصلہ نہ جاری کرکے غلطی کی۔

انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا کہ اپیل کنندہ کو سنگل بینچ کی جانب سے سماعت کا مناسب موقع نہیں دیا گیا اور غیر قانونی فیصلہ سنانے میں بھی مناسب طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔

اپیل میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے اگر ایک بار استعفے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو بھیج دیے جائیں تو اس کے بعد کوئی بھی عدالت اس وقت تک اسپیکر کا فیصلہ واپس نہیں پلٹ سکتی جب تک کہ الیکشن کمیشن کسی معقول وجوہات کی بنا پر ان ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے انکار نہ کردے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سنگل بینچ کا یہ فیصلہ کہ ارکان قومی اسمبلی کے استعفے واپس لیے جا سکتے ہیں درحقیقت خلافِ قانون اور غیر آئینی ہیں۔

سیکرٹری قومی اسمبلی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ سنگل بینچ کے ذریعے سنائے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور درخواست پر حتمی فیصلے تک اس فیصلے کو معطل کیا جائے، اس اپیل پر ڈویژن بینچ کی جانب سے آئندہ ہفتے سماعت کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس شاہد کریم نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ان اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے 2 مواقع فراہم کریں۔

پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے اپنی پٹیشن میں دلیل دی کہ انہوں نے پارٹی کی ہدایت پر صرف حکومت کو نئے انتخابات کرانے پر مجبور کرنے کے لیے اجتماعی طور پر استعفیٰ دیے لیکن اجتماعی طور پر دیے گئے استعفے قبول نہیں کیے جاتے بلکہ ہر رکن اسمبلی کو ہاتھ سے لکھ کر اپنا اپنا استعفیٰ جمع کروانا تھا۔

میثاقِ معیشت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، وزیراعظم کا اعادہ

’دلا تیر بجا‘ کو نائٹ کلب میں چلانے والی بھارتی ڈی جے مداحوں کی مشکور

سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا