پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی کے اکسانے پر9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، بلاول بھٹو

پاکستانی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ایسے اقدام کی مثال نہیں، ملوث عناصر کو قانون کا سامنا کرنا ہو گا، چیئرمین پیپلز پارٹی

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث عناصر کو قانون کا سامنا کرنا ہو گایہ حملے چیئرمین پی ٹی آئی کے اکسانے پر کئے گئے۔

ہفتہ کو الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہعراق اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں جڑے ہیں، پاکستان عراق کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانا چاہتا ہے۔ نجف اشرف میں جلد پاکستانی قونصل خانہ قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے ساتھ معاشی اور تجارتی شعبوں میں تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، افغانستان میں کئی دہائیوں سے بدامنی ہے، پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی واضح ہے۔ ایک خوشحال اور محفوظ افغانستان نہ صرف افغان عوام بلکہ ہمسایوں اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی نئی حکومت خواتین کی تعلیم، انسانی حقوق اور اپنی سرزمین دوسرے ممالک کیخلاف دہشت گردی کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری اور اپنے عوام سے اس حوالے سے کئے جانے والے وعدے پورے کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل بات چیت میں ہے۔ تحریک طالبان پاکستان سے پاکستان کو خطرات کا سامنا ہے، ان کیخلاف کارروائیوں کیلئے کابل سے استدعا کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے درمیان بارٹر مارکیٹ اور ٹرانسمیشن لائن کے حوالے سے دو معاہدے کئے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی مدد سے سفارتی تعلقات کی بحالی مثبت خبر ہے، یہ علاقے کے ممالک کیلئے اہم ہے، بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان دوستی ہر موسم میں آزمودہ ہے، پاکستان چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے، سی پیک کے تحت پاکستان میں مہنگے منصوبوں کا تاثر درست نہیں ہے، سی پیک پاکستان اور چین سمیت دیگر ممالک کیلئے گیم چینجر ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کیلئے پرعزم ہے، روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے خواہشمند ہیں، پاکستان نے روس، یوکرائن جنگ میں غیر جانبدارانہ پالیسی اپنائی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک طویل عرصہ تک آمریت رہی، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اس کو چیلنج کیا، عمران خان کی سیاسی تاریخ یہ ہے کہ اس نے ہمیشہ آمروں کی حمایت کی، 2018ء میں دھاندلی اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار حاصل کیا، ان کی فوج سے مخاصمت کا آغاز گزشتہ سال اپریل سے ہوا جب فوج نے سیاسی عمل سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ نہیں تھا کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار ہے بلکہ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ فوج ان کی حمایت کیوں نہیں کرتی، ان کے اکسانے پر 9 مئی کو جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہائوس سمیت فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کی جانب سے ایسے اقدام کی کوئی مثال نہیں ملتی، ان حملوں میں ملوث عناصر کو قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، میثاق جمہوریت کی وجہ سے 2008ء سے 2013ء تک سیاسی استحکام رہا۔

سری لنکن کرکٹر گوناتھیلاکا آسٹریلیا میں ریپ ٹرائل کا سامنا کریں گے

روڈ حادثے میں دونوں آنکھوں کی بینائی چلی گئی تھی، حسن شہریار یاسین کا انکشاف

خیبر پختونخوا: مختلف علاقوں میں آندھی، طوفانی بارش، حادثات میں 25 افراد جاں بحق، 145 زخمی