پاکستان

کراچی میں مویشی منڈی کے اطراف لوٹ مار پر اراکین سندھ اسمبلی کا تحفظات کا اظہار

صوبائی حکومت پورے شہر میں سیکیورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی، اسٹریٹ کرائمز مسلسل بڑھ رہے ہیں، رکن اسمبلی

سندھ اسمبلی میں اراکین نے ناردن بائی پاس پر قربانی کے جانوروں کی منڈی کے اطراف امن و امان کی خراب صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ۔پاکستان (ایم کیو ایم۔پی) کے رکن اسمبلی علی خورشیدی نے صوبائی حکومت کی توجہ ناردن بائی پاس پر مویشی منڈی سے منسلک سڑکوں پر ڈکیتی کی وارداتوں پر توجہ مبذول کرائی۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کے شہریوں کو ان سڑکوں پر لوٹا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متعدد ویڈیوز گردش کررہی ہیں۔

علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پورے شہر میں سیکیورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، پورے شہر میں اسٹریٹ کرائمز مسلسل بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتِ سندھ پورے شہر کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تو کم از کم ایسے افراد جو قربانی کے جانور خریدنے منڈی جارہے ہیں ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا چاہیے۔

اس کے جواب میں وزیر برائے پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے بتایا کہ کراچی میں قربانی کے جانوروں کی مرکزی منڈی کو سہراب گوٹھ سے ناردن بائی پاس اس لیے منتقل کیا گیا تاکہ سپرہائی وے پر ٹریفک کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پہلے سے واقع مویشی منڈی سے واپس شہر جانے کے لیے سپر ہائی وے پر یو ٹرن لینا پڑتا تھا، جس کی وجہ سے سپر ہائی وے پر ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہوتا تھا۔

صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ ایک سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی)، 4 ڈی ایس پیز اور 500 کے قریب پولیس اہلکار قربانی کے جانوروں کی منڈی کی طرف جانے والی سڑکوں پر 24 گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مارکیٹ میں آنے والے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے۔

کراچی میں 47 ہزار افراد کو سولر پر منتقل کیا جائے گا

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اسمبلی کو بتایا کہ کراچی کے 2 لاکھ میں سے 47 ہزار گھروں کو عالمی بینک کی معاونت سے سولر پر منتقل کیا جائے گا۔

یہ جواب انہوں نے ایم کیو ایم۔پی کی رکن اسمبلی رابیعہ خاتون کے توجہ دلاؤ نوٹس پر دیا، جس میں صوبائی حکومت سے کراچی کے عوام کو سولر سسٹم میں سہولیات دینے کے اقدمات کا جاننا چاہتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کے الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ اور لوڈشیڈنگ سے متاثر ہو رہے ہیں، ان کا حق بنتا ہے کہ انہیں سولر سسٹم کے ذریعے ریلیف دیا جائے۔

’تفریح کے ساتھ متاثرکُن کہانیاں‘، والدین بچوں کے ساتھ یہ فلمیں ضرور دیکھیں

بجٹ 24-2023: حکومت نے 223 ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات متعارف کروادیے

شاہ محمود قریشی کی 9 مئی واقعات کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں منظور، عدالت نے گرفتاری سے روک دیا