بجٹ 24-2023: پی ٹی آئی کا اسحٰق ڈار پر اعداد و شمار میں دھاندلی، قرضوں کا انبار لگانے کا الزام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بجٹ کو انسٹاگرام ایبل یا دیکھنے کی حد تک پُر کشش قرار دیتے اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر سود کی ادائیگیوں میں 10 کھرب روپے کی دھاندلی کا الزام لگایا۔
ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قرضوں پر سود کی رقم حکومت کی متوقع آمدنی سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے قوم کو آئندہ مالی سال میں سلسلہ وار چھوٹے اور مائیکرو بجٹ کی توقع کرنی چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ تنخواہوں میں اضافے جیسے کچھ اعلانات ووٹ بینک کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے ہیں تاہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے معمولی سا اضافہ تجویز کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ بجٹ میں تمام اہداف مصنوعی اور گزشتہ سال کی طرح حقیقت پسندانہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے مہنگائی کم کرنے یا ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔
جمعہ کو اسحٰق ڈار کی بجٹ تقریر کے ردعمل میں حماد اظہر نے کہا کہ معاشی ترقی، ٹیکس وصولی، مہنگائی کی شرح، درآمدات اور ترسیلات زر کے حوالے سے اہداف صرف بجٹ میں توازن کے لیے لکھے گئے ہیں کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
اسی طرح انہوں نے الزام لگایا کہ سود کی ادائیگیوں اور غیر ٹیکس محصولات کی رقم میں 10 کھرب روپے کی دھاندلی ہوئی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے میں کہ جب خام مال کی درآمد پر پابندی اور سکڑتی ہوئی معیشت کی وجہ سے گزشتہ دو ماہ میں صنعتی پیداوار میں 25 فیصد کمی ہوئی وزیر خزانہ نے مہنگائی کو کم کرنے یا ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔
حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں نئے بیرونی قرض کا ہدف 8 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے لیکن یہ آئی ایم ایف کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔
رہنما پی ٹی آئی کے مطابق پی ڈی ایم حکومت مؤثر فیصلے کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتی کیونکہ انہیں معیشت کی کوئی پروا نہیں، انہیں صرف چیئرمین پی ٹی آئی کی فکر ہے۔
’بظاہر پُرکشش دکھنے والا بجٹ‘
پارٹی کے مالیاتی ماہر مزمل اسلم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’قابل انسٹاگرام (بظاہر پُرکشش دکھنے والا) بجٹ جس میں فلٹرز آن ہیں‘ اس کے سوا کچھ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ قرضوں پر سود کے واجبات ملک کی مجموعی آمدنی/محصولات سے زیادہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک بڑھانے کے لیے تنخواہوں میں 35 فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافے جیسے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسری جانب سب سے اہم احساس پروگرام (بی آئی ایس پی) کو نظر انداز کردیا گیا کیونکہ اس کے لیے مختص رقم 400 ارب روپے سے بڑھا کر صرف 450 ارب روپے کیا گیا ہے۔
مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ منی اور مائیکرو بجٹ کا ایک سلسلہ ہوگا اور نئی حکومت کے پاس بجٹ پر نظر ثانی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔