حکومت کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ’ڈائمنڈ‘ کارڈ کے اجرا کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 24-2023 کے لیے 145 کھرب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں غیرمنقولہ جائیداد خریدنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر عائد دو فیصد پراپرٹی ٹیکس ختم کرنے اور ان کیلئے ڈائمنڈ کارڈ کے اجرا کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ ترسیلات زر زر مبادلہ کا اہم ترین ذریعہ ہیں، ترسیلات زر کو فروغ دینے کے لیے یہ اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر موجودہ فائنل 2 فیصد ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریمٹینس کارڈ کی کیٹیگری میں ایک نئی کٹیگری ’ڈائمنڈ‘ کا اجرا کیا جا رہا ہے جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات بھیجنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کٹیگری کے حامل افراد کو جو مراعات دی جائیں گی ان میں ان میں غیرممنوعہ بور کے ایک ہتھیار کا لائسنس، گریٹیز پاسپورٹ، پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں ترجیحی رسائی اور پاکستانی ایئرپورٹس پر فوری امیگریشن سہولت شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ ریمیٹنس کارڈ ہولڈرز کو قرعہ اندازی کے ذریعے بڑے انعامات دینے کے لیے اسکیم کا اجرا بھی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس کی ایک خاطر خواہ تعداد بیرونِ ملک رہتی ہے اور ان میں سے کئی یہاں اپنے خاندانوں کے کفیل ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں پاکستان اپنی ابھرتی ہوئی اور اکثر ناکام معیشت میں شامل نہیں کرسکا، ان میں ڈاکٹر، کمپیوٹر انجینیئر، پیٹرولیم اور الیکٹرانک انجینیئر، بحری جہازوں کے کپتان، مارکیٹنگ منیجر، ایڈورٹائزنگ سے وابستہ افراد اور ایسے ہی دیگر باصلاحیت افراد شامل ہیں جنہیں پاکستان میں نوکری نہیں مل سکی۔
یہ شہری بہتر مواقعوں کے حصول اور اپنے گھر والوں کا سہارا بننے کے لیے ملک سے باہر چلے گئے اور اب وہاں سے رقم پاکستان بھیجتے ہیں۔
ترسیلاتِ زر اصل میں وہ رقم جو پاکستانیوں کے پاس جاتی ہے جسے وہ خرچ کرتے ہیں اور مقامی معیشت کو سہارا ملتا ہے، وہ اس رقم کو کاروبار شروع کرنے یا جائیداد خریدنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ یہ معیشت کو مقامی اور بعض اوقات بیرونی دھچکوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔