پاکستان

بلنکن کا پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کی اہمیت پر زور

سیکریٹری آف اسٹیٹ نے امریکی قانون سازوں کو لکھے گئے خط میں آزادی اظہار رائے اور سیاسی شمولیت جیسے مسائل پر 'اہم خدشات' کو بھی اجاگر کیا۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے امریکی قانون سازوں کو لکھے گئے خط میں پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ واشنگٹن کے ’مسلسل‘ رابط کے ساتھ ساتھ آزادی اظہار رائے اور سیاسی شمولیت جیسے مسائل پر ’اہم خدشات‘ کو بھی اجاگر کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ خط دراصل ایک اور خط کے جواب میں تحریر کیا گیا تھا جو 60 سے زائد امریکی قانون سازوں نے انٹونی بلنکن کو 16 مئی کو بھیجا تھا، جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے اختیار میں موجود ’تمام وسائل‘ استعمال کریں۔

سیکریٹری نے اپنے جواب میں انسانی حقوق اور جمہوریت پر امریکی موقف پر سمجھوتہ کیے بغیر پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کے حوالے سے توازن کے قیام پر زور دیا گیا۔ اس حوالے سے بہت احتیاط سے کام لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ امریکا کسی ایسے تنازع میں فریق نہیں بننا چاہتا جس کے بارے میں امریکی دارالحکومت میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔

خط میں قانون سازوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اپنے شہریوں کے حقوق کا مکمل احترام کرنے والا خوشحال اور جمہوری پاکستان امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔

پھر اس میں سیکریٹری انٹونی بلنکن کے 9 مئی کے بیان کا حوالہ دیا گیا جو پاکستان بھر میں فوجی تنصیبات پر مشتعل ہجوم کے حملے کے چند گھنٹے بعد جاری کیا گیا تھا، بیان میں انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان میں ترقی پذیر صورتحال قانون کی حکمرانی اور پاکستان کے آئین کے مطابق رہے۔

اس کے بعد خط قانون سازوں کو مطلع کرتا ہے کہ محکمہ خارجہ حکومت پاکستان اور ملک کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی روابط برقرار رکھتا ہے اور جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی سب کے لیے یکساں برقرار رکھنے کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

یہ قانون سازوں کو یاد دلاتا ہے کہ محکمہ خارجہ کی 2022 کی انسانی حقوق کی رپورٹ میں آزادی اظہار کے مسائل، بشمول میڈیا کے اراکین اور پاکستان میں سیاسی شمولیت کے حوالے سے اہم خدشات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

خط میں قانون سازوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ جیسا کہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ کرتے ہیں، محکمہ اور اسلام آباد میں ہمارا سفارتی مشن باقاعدگی سے پاکستانی حکام اور سول سوسائٹی کے ساتھ ان مسائل پر بات کرتا ہے۔