پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین نیب کو جاری انکوائریوں پر بریفنگ کیلئے طلب کر لیا

اس کمیٹی نے ایک سال کے دوران اس سے زیادہ ریکوری کرلی ہے جتنی نیب نے کئی برسوں میں کی ہے، نور عالم خان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے اپنے آئندہ اجلاس میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو جاری تحقیقات اور انکوائریوں سمیت قومی خزانہ لوٹنے والوں سے ریکوری پر بریفنگ کے لیے طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی و رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے نیب کو کرپٹ عناصر سے ریکوری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی نے ایک سال کے دوران اس سے زیادہ ریکوری کرلی ہے جتنی نیب نے کئی برسوں میں کی ہے۔

کمیٹی اراکین نے نیب کی جاری تحقیقات اور انکوائریوں کا مکمل ریکارڈ اور تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

نور عالم خان نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران کرپشن کے کئی کیسز نیب کو بھیجے گئے لیکن اب تک کوئی بھی کیس اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ نیب ان لوگوں کو سہولتیں فراہم نہیں کر سکتا جنہوں نے عوام کے پیسوں کا غبن کیا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، ہم چیئرمین نیب کو اجلاس میں شرکت اور کمیٹی کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے خوش آمدید کہیں گے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے 19-2018 اور 20-2019 کے آڈٹ اعتراضات پر غور کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، نور عالم خان نے سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن سیف انجم کی جانب سے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کا اجلاس نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا، واضح رہے کہ سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن نے تقریباً 4 ماہ قبل چارج سنبھالا ہے۔

آڈٹ اعتراضات پر بحث کرنے سے انکار کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پر زور دیا کہ نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ اُن وفاقی سیکرٹریز سے ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے خط لکھیں جنہوں نے ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا اور یہ خط وزیراعظم کو بھجوائیں، نور عالم خان نے کہا کہ ایسے افسران کی تنخواہیں اور پنشن روک دی جانی چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں 9 مئی کے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے نور عالم خان نے متعلقہ حکام کو اُن شرپسندوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی، جنہوں نے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے اور قومی اداروں پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔

نور عالم خان نے حکام سے سوال کیا کہ 9 مئی کے حملوں میں ملوث عناصر کو کیوں رہا کیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید ہدایت دی کہ معصوم لوگوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔

کمیٹی نے سینیئر سیاستدان افضل چن کی گرفتاری کی بھی مذمت کی اور اس حوالے سے وفاقی سیکریٹری داخلہ اور چیف سیکریٹری پنجاب سے 3 روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

انہوں نے کہا کہ افضل چن ایک ریٹائرڈ سیاستدان ہیں، پولیس نے جس طرح ان کی توہین اور تذلیل کی وہ ناقابل قبول ہے۔

عالمی بینک کی پاکستان کی شرح نمو آئندہ مالی سال کے دوران سست رہنے کی پیش گوئی

’سندھی‘ زبان اب پاکستان میں نہیں بولی جاتی، نصیر الدین شاہ کا دعویٰ

امریکا کا پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرنے سے مسلسل گریز