شمالی، جنوبی وزیرستان میں 2 مختلف حملوں میں 4 قبائلی عمائدین قتل
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 2 مختلف حملوں میں 4 قبائلی عمائدین جاں بحق ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں نامعلوم حملہ آوروں نے میر علی بازار میں شام ساڑھے 6 بجے حاجی سلطان محمد کو نشانہ بنایا، جو معروف مجاہد آزادی ایپی فقیر مرزا علی خان کے پوتے تھے۔
کالے شیشے والی گاڑی میں سوار حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی، وہ موقع پر ہی اپنے ساتھی کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے، ان کی شناخت رحیم گل کے نام سے ہوئی جبکہ دوسرے قبائلی بزرگ ملک صوبیدار خان زخمی ہوگئے۔
کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پولیس کے مطابق دوسرے حملے میں، جنوبی وزیرستان کے ضلع سرواکئی کے علاقے میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے ایک امن کمیٹی کے ایک سابق رکن کے بھائی تھے۔
حملے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
جاں بحق افراد کی شناخت ولی جان کے بھائی ملک داؤد اور کھونا جان کے نام سے ہوئی ہے۔
عسکریت پسند ہلاک
حکام کے مطابق سوات میں منگلور کے علاقے بنجوٹ کی پہاڑیوں میں پولیس مقابلے میں 3 مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) علاقے میں دو زیر حراست ’دہشت گردوں‘ کے لے کر گئے تاکہ ان کے ساتھیوں کے ٹھکانوں کا پتا چلایا جاسکے۔
یاد رہے کہ 5 جون کو پولیس نے خیبرپختونخوا کے علاقے چارباغ سے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک اہم دہشت گرد رفیع اللہ عرف جواد اور دہشت گردوں کے سہولت کار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا تھا کہ گرفتار دہشت گردوں کا تعلق سلیم ربانی گروپ سے ہے، دہشت گرد رفیع اللہ 2012 میں خاندان کے ہمراہ افغانستان منتقل ہوگیا تھا اور گزشتہ برس سوات میں داخل ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پولیس آپریشن کے دوران ہمارے ایک ایلیٹ فورس کے جوان وقار خان بھی زخمی ہوگئے، یہ آپریشن کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، کچھ دہشت گرد رات کی تاریکی کی وجہ سے روپوش ہونے میں کامیاب ہوگئے۔