پاکستان

فیصل آباد جیل میں دو قیدیوں کی اعلیٰ شخصیات کو مشکوک فون کالز، جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ معطل

خفیہ اطلاع ملنے پر پنجاب کی محکمہ جیل خانہ جات کی خصوصی ٹیم نے سرچ آپریشن کے دوران قیدیوں کو حراست میں لے لیا۔

سینٹرل جیل فیصل آباد میں دو قیدیوں کی اعلیٰ شخصیات کو مشکوک فون کالز، خفیہ اطلاع ملنے پر پنجاب کی محکمہ جیل خانہ جات کی خصوصی ٹیم نے سرچ آپریشن کے دوران قیدیوں کو حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کی خصوصی ٹیم نے خفیہ اطلاع ملنے پر سینٹرل جیل فیصل آباد پر چھاپہ مارا، رپورٹس کے مطابق بیرک سے مشکوک کالز کی گئی تھیں جبکہ کال کرنے والے قیدیوں کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے۔

محکمہ جیل خانہ جات کے دو ڈی آئی جیز کی سربراہی میں ٹیم نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا، آپریشن کے دوران دو قیدیوں کو حراست میں لے کر فیصل آباد کی ہائی پروفائل شخصیت کو کال کرنے کے لیے استعمال کیے گئے موبائل فون بھی ضبط کرلیے گئے۔

آپریشن کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو ملازمت سے معطل کردیا گیا۔

پنجاب جیل کے ڈی آئی جی سالک جلال اور نوید رؤف نے چھاپہ مار ٹیموں کی قیادت کی جو 5 مئی کو لاہور سے فیصل آباد کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

پنجاب حکومت کے اعلیٰ عہدیداران نے معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ جیل خانہ جات کے انسپیکٹر جنرل میاں فاروق نذیر کو آپریشن ’انتہائی خفیہ‘ رکھنے کا حکم دیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق ماہرین یہ جان کر حیران تھے کہ غیر مجاز کالز کو بلاک کرنے کیلئے حکام کی جانب سے لگائے جیمرز کے باوجود قیدی جیل سے موبائل فون استعمال کررہے تھے۔

سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایجنسیوں کو جب مشکوک کالز کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے پنجاب حکومت کو معلومات فراہم کی تھیں، عام طور پر پنجاب جیل کے قیدیوں کی جانب سے موبائل فون کے استعمال سے متعلق ماضی میں بھی شکایات رپورٹ ہوتی رہی ہیں کیونکہ قیدی جیل سے باہر اپنے اہل خانہ اور دیگر سے رابطے میں رہتے تھے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ لیکن حالیہ واقعہ خاص نوعیت کا ہے جس کی وجہ سے پنجاب حکومت نے خصوصی ٹارگٹڈ آپریشن کے لیے لاہور کی ہائی پروفائل ٹیم کو احکامات جاری کیے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کالز واٹس ایپ پر کی گئی تھیں اور پنجاب جیل حکام نے قیدیوں سے برآمد ہونے والے موبائل فون فرانزک کے لیے بھیج دیے ہیں تاکہ اس سے متعلق بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جاسکیں۔

سرکاری ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ قیدیوں نے فیصل آباد کی اعلیٰ شخصیات کو بھتہ خوری یا دیگر جرائم کے مقاصد کے لیے کال کی تھی، دونوں قیدیوں کو تقریباً 3 سال قبل قتل کے مقدمات میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی اور دونوں ایک ہی بیرک میں موجود تھے۔

آپریشن کے بعد پنجاب کی جیل حکام نے قدیوں کو ’پینشنمنٹ سیلز‘ (’punishment cells‘) منتقل کردیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک قیدیوں سے ہر قسم کی ملاقات پر پابندی عائد کردی۔

آئی جی پنجاب جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے فیصل آباد جیل میں آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کے اعلیٰ حکام کو غور کے لیے واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ محکمہ داخلہ بھجوا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کی مزید تفصیلات ظاہر نہیں کرسکتے کیونکہ واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، تاہم فیصل آباد پولیس بیرک سے موبائل فون استعمال کرنے والے دو قیدیوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے مزید کہ فیصل آباد سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ منصور اختر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عطاء الرحمان کو نااہلی اور غفلت برتنے کے الزام میں 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

مشتبہ کال کرنے والے قیدیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں سزا کے طور پر خصوصی سیل میں ایک دوسرے سے الگ کر دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ممنوع فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کو جواب کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت

سپریم کورٹ نے ہراسانی کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست منظور کرلی

شمالی، جنوبی وزیرستان میں 2 مختلف حملوں میں 4 قبائلی عمائدین قتل