’انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے‘، شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل سے رہا
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کارکنان کو کہنا چاہتا ہوں کہ انصاف کا جھنڈا آج بھی میرے ہاتھ میں ہے۔
اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کو کہنا چاہتا ہوں کہ انصاف کا جھنڈا آج بھی میرے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کل عمران خان سے ملاقات کروں گا، جب قید تنہائی میں ہوتے ہیں تو چیزوں پر سوچنے کا موقع ملتا ہے، ایک ماہ قید تنہائی میں رہ کر سوچنے کا موقع ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان سے ملاقات میں کچھ چیزیں سامنے رکھوں گا، قیدِ تنہائی میں ہمت سے وقت گزارنے کا حوصلہ ملا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک جیل میں قیدی عوام کو کیسے اکسا سکتا ہے، ہم نے تھری ایم پی او کو چیلنج کیا، میں عدلیہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ایم پی او کالعدم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کا سنا تو کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوا اور اس وقت میری اہلیہ ہسپتال میں داخل تھیں، اہل خانہ نے حوصلہ دیا کہ ہماری وجہ سے کسی دباؤ میں نہ آنا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان سے کہنا چاہتا ہوں کہ آزمائش کا وقت ہے، مشکل وقت ہے، حوصلہ رکھیں، ہمت نہ ہاریں، ہر غروب کے بعد طلوع بھی ہوتی ہے اس طلوع کا انتظار کیجیے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی مختلف جیلوں میں بے پناہ لوگ ایسے ہیں جو بالکل بے گناہ ہیں، ان کو رہا ہونا چاہیے، قانونی ٹیم سے رجوع کرکے ان کے مقدمات کی پیروی کریں گے تاکہ ان کو باعزت رہائی مل سکے۔
قبل ازیں عدالتی حکم پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی ) رہنما شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا کردیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی نظربندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پاکستان حریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کرنے کے علاوہ پولیس کو حکم دیا کہ ایم پی او کے تحت انہیں کسی اور کیس میں گرفتار نہ کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سماعت کی تھی۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے گوہر بانو اور وکیل تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سرکار کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے دلائل کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے ایک گھنٹے کے بعد دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کہا کہ اگر شاہ محمود قریشی کے خلاف شواہد موجود ہیں تو عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں۔
سابق وزیر خارجہ کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے شاہ محمود قریشی کی نظربندی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں جو کچھ ہوا، اس کو چھوڑ دیں، مستقبل میں ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیے کہ ہر چیز مذاق نہیں ہوتی۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کرنے اور کسی اور کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ شاہ محمود قریشی سے کوئی بیان حلفی بھی نہ لیا جائے۔
بعد ازاں شاہ محمود قریشی کی رہائی کے احکامات جیل حکام کو موصول ہوگئے، ان کی رہائی کی روبکار ان کے وکیل لے کر اڈیالہ جیل پہنچے جس کے بعد کچھ دیر تک ان کو جیل سے رہا کیے جانے کا امکان ہے۔
سینٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ موصول ہوگیا، کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے بعد شاہ محمود قریشی کو رہا کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
دوسری جانب شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات لینے کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی نے شاہ محمود قریشی کی بیٹی گوہر بانو کی درخواست پر سماعت کی۔
پولیس نے شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کردی جن کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کے خلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں 9 مقدمات درج ہیں، ان کے خلاف ملتان میں 5 اور لاہور میں 4 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی کی درخواست نمٹا دی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ’پر تشدد مظاہروں کو ہوا دینے‘ کے الزام میں10 مئی کو رات گئے اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں ’امن و امان کو خراب کرنے کے لیے پوری منصوبہ بندی سے پر تشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کو بڑھکانے کے الزام میں کی گئیں‘۔
پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ گرفتاریاں تمام تر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کی گئیں۔
18 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پروکلا کے دلائل سننے کے بعد 3 ایم پی او کے تحت ان کی گرفتار کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں 23 مئی کو شاہ محمود قریشی کا رہائی کا حکم دیا گیا تھا تاہم اڈیالہ جیل کے باہر سے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔’دوبارہ گرفتاری کے ایک روز بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کو پولیس نے بتایا تھا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اس وقت کہاں ہیں تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ شاہ محمود قریشی ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم پی او کے تحت احکامات پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔
27 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی ایم پی او کے تحت گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا تاہم وہ اب تک جیل میں تھے۔