کراچی: ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود دودھ کی قیمت میں اضافہ
ڈیزل کی قیمت گزشتہ 15 دنوں کے دوران 35 روپے فی لیٹر گرنے سے ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کمی کے باوجود تازہ دودھ کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے نے صارفین کو حیران کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اضافے کے بعد کراچی میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 220 روپے ہوگئی ہے۔
رواں برس فروری میں اسٹیک ہولڈرز نے کھلے دودھ کی فی لیٹر قیمت 20 روپے بڑھا دی تھی۔
کمشنر کراچی کی جانب سے 16 دسمبر 2022 کو دودھ کی سرکاری قیمت 170 روپے سے بڑھا کر 180 روپے فی لیٹر کر دی گئی تھی، تاہم خوردہ فرشوں نے سرکاری نرخوں پر دودھ بیچنے سے انکار کرتے ہوئے دودھ 190 روپے فی لیٹر فروخت کرنا شروع کر دیا تھا۔
حالانکہ 16 دسمبر 2022 کا نوٹی فکیشن اب بھی نافذ العمل ہے، تاہم صارفین کو قیمت کا دھچکا ملنے کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ شہر میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 220 روپے کردی گئی ہے، کمشنر کراچی صارفین کا تحفظ کرنے میں بے بس نظر آتے ہیں۔
کراچی ملک ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر وحید نے بتایا کہ کراچی میں 70 فیصد دکانوں پر دودھ 220 روپے فی لیٹر میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ دیگر بھی اس کی پیروی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہی اور لسی کی فروخت اب بھی پرانی قیمتوں پر کی جارہی ہے۔
فارمرز نے 37.5 لیٹر دودھ کی قیمت 7 ہزار 70 روپے (باڑوں کے گیٹ پر) مقرر کر دی، جو فروری 2023 میں 6 ہزار 750 روپے تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈیری فارمرز دودھ کی فی لیٹر قیمت 30 روپے بڑھانا چاہتے تھے لیکن خوردہ فروشوں کی مزاحمت کی وجہ سے قیمت میں 10 روپے اضافہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیری فارمرز نے قیمتوں میں اضافے کو جانوروں کے چارے کی لاگت سے منسلک کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے کمی کے باوجود دودھ کی قیمت میں کیوں اضافہ کیا گیا؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو یہ نہیں پتا کہ 15 دن بعد ڈیزل کی قیمت بڑھے گی یا اس میں کمی ہوگی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس بات سے اتفاق ہے کہ اگر ڈیزل کی قیمت میں مزید کمی یا طویل عرصے تک کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو اس کا اثر صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی نے 16 دسمبر 2022 کو ڈیری فارمر اور دودھ کی تھوک قیمت 163 روپے اور 170 روپے مقرر کی تھی لیکن ریٹیلرز کو مقررہ قیمت پر دودھ نہیں مل رہا، اس بات کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اس صورتحال میں جہاں حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کےدرمیان اختلاف ہے، صارفین کو نہ صرف دودھ کے نرخوں کے حوالے سے بلکہ ان اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بھی سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے جو سرکاری نرخوں پر دستیاب نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں دودھ کی مجموعی کھپت تقریباً 50 لاکھ لیٹر یومیہ ہے، جس میں خشک، ڈبے والا اور فلیورڈ ملک بھی شامل ہے۔