کراچی: سٹی کورٹ میں خاوند کی مبینہ فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والی خاتون دم توڑ گئیں
کراچی کی سٹی کورٹ میں ’گھریلو تنازع‘ پر خاوند نے مبینہ طور پر فائرنگ کرکے اپنے اہلیہ کو شدید زخمی کردیا جو بعد ازاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
زخمی خاتون کے والد نے کہا کہ میری 24 سالہ بیٹی کو چیمبر کے اندر گولیاں ماری گئیں، میری بیٹی خلع لینے کے لیے عدالت آئی تھی، چیمبر کے اندر جج کے سامنے صائمہ کو دو گولیاں ماری گئی۔
فائرنگ سے پاس میں گزرنے والا ایک 60 سالہ شہری بھی زخمی ہوگیا، زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا زخمی خاتون کی حالت تشیوش ناک ہے بعدازاں کراچی پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ خاتون کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کراچی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) جاوید عالم اوڈھو نے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ سے ہنگامی بنیادوں پر تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کی ہے کہ ملزم سیکیورٹی انتظامات کے باوجود عدالت کے اندر اسلحہ کیسے لے کر آیا۔
کراچی پولیس چیف نے سٹی کورٹس کے اندر پولیس کی غفلت اور لاپرواہی کا نوٹس لیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جاوید عالم اوڈھو نے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف ان کی مبینہ غفلت پر محکمانہ کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
قبل ازیں ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے کہا کہ فائرنگ سٹی کورٹ کے اندر ہوئی جہاں خاوند نے اپنی بیوی کو فائرنگ کرکے زخمی کیا۔
ایس ایس پی نے کہا کہ عدالت میں دروان سماعت یہ واقعہ پیش آیا تھا، تاہم فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کرلیا ہے اور ملزم کی شناخت سکندر کے نام سے ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی 18 نمبر میں خلا کے کیس کی سماعت چل رہی تھی اور فائرنگ کا واقعہ جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت کے باہر پیش آیا۔
زخمی خاتون کے وکیل عزیز دایو کے مطابق ملزم اسلام آباد میں بیلف ہے جبکہ ملزم کا ایک بھائی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھی ہے۔
وکیل نے کہا کہ جج کو ملزم کی تلاشی کے لیے بھی درخواست کی تھی اور جج کو کہا کہ ملزم کی تلاشی لی جائے لیکن نہیں لی گئی۔
وکیل عزیز دایو نے کہا کہ ملزم نے 5 ماہ قبل اپنی بیوی پر بدترین تشدد کیا تھا اور اپنی بیوی کے بال بھی کاٹے تھے۔
ایڈووکیٹ عزیز دایو نے کہا کہ زخمی خاتون کے تین بچے ہیں، سب سے چھوٹا بچہ 6 ماہ کا ہے اور واقعہ پری ٹرائل کے دوران پیش آیا ہے۔