جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے پر امریکا ہمیں لیکچر نہ دے، روس
روس نے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے پر امریکی صدر جو بائیڈن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کئی دہائیوں تک ایسے ہی جوہری ہتھیار یورپ میں نصب کرتا رہا ہے۔
روس نے کہا کہ وہ 1991 میں سوویت یونین کے زوال کے بعد پہلی بار اپنی سرحدوں کے باہر اس طرح کے ہتھیار نصب کررہا ہے جبکہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ ہتھیاروں کی منتقلی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
جوبائیڈن نے گزشتہ روز روس کی جانب سے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کیے جانے کے منصوبے پر انتہائی منفی ردعمل ظاہر کیا تھا، امریکی محکمہ خارجہ نے بھی روس کے جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔
امریکا میں روس کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ روس اور بیلاروس کا خود مختار حق ہے کہ وہ اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں جسے ہم اس تناظر میں ضروری سمجھتے ہیں کہ امریکا کی جانب سے ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر ہائبرڈ جنگ شروع ہونے والی ہے، ہم جو اقدامات اٹھاتے ہیں وہ ہماری عالمی قانونی ذمہ داریوں سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں۔
امریکا نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ریمارکس کی وجہ سے دنیا کو 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سب سے بڑے جوہری خطرے کا سامنا ہے، تاہم اس حوالے سے روس کا کہنا ہے کہ اس کے مؤقف کی غلط تشریح کی گئی ہے۔
یوکرین کی جنگ کو مغربی جارحیت کے خلاف روس کی بقا کی جنگ قرار دینے والے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بارہا خبردار کیا ہے کہ روس (جس کے پاس کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں) اپنے دفاع کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔
واضح رہے کہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار میدان جنگ میں مخصوص حکمت عملی کے تحت استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ عام طور پر امریکی، یورپی یا روسی شہروں کو تباہ کرنے کے لیے بنائے گئے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔
روسی سفارت خانے نے جوہری ہتھایر نصب کرنے کے منصوبے پر امریکا کی جانب سے تنقید کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے امریکا ذرا اپنا جائزہ لے، امریکا نے کئی دہائیوں سے یورپ میں اپنے جوہری ہتھیاروں کے بڑے ذخیرے نصب کر رکھے ہوئے ہیں، اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر، امریکا جوہری اشتراک کے انتظامات اور روس کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ٹریننگز مین حصہ لیتا ہے۔