مودی کی جانب سے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ’جمہوریت کی توہین‘ قرار
وزیر اعظم نریندر مودی ہر عوامی مقام پر اپنی چھاپ دیکھنا پسند کرتے ہیں، یہاں تک کہ کوویڈ سرٹیفکیٹ پر بھی ان کا چہرہ جھلکتا ہے اور غیر ملکی امیگریشن حکام اپنا سر کھجانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز وزیر اعظم نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کریں گے جب کہ حزب اختلاف کی اکثریت نے یہ کہتے ہوئے ہوئے تقریب کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے کہ تشہیر کے بھوکے وزیر اعظم کے بجائے ملک کےصدر کو اس آئینی تقریب کی صدارت کرنی چاہیے۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر ان کے نام کی تختی لگے گی، بھارتی صدر کی نہیں جب کہ ملک کی زیادہ تر جماعتوں کو یہ قبول نہیں، تاہم اوڈیشہ اور آندھرا پردیش کی دو حکمران جماعتوں نے افتتاحی تقریب میں شرکت کے فیصلے کا اعلان کیا۔
کانگریس اور دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی سمیت انیس اپوزیشن جماعتوں نے بدھ کے روز بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے مشترکہ بیان جاری کیا اور افتتاح کو جمہوریت کی سخت توہین’ اور اس پر ’براہ راست حملہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی صدر عمارت کی نقاب کشائی نہیں کر رہے جو کہ قوم کی توہین ہے۔
ایک مرکزی وزیر پراہلاد جوشی نے کہا کہ اپوزیشن کا اس تقریب کا بائیکاٹ بدقسمتی ہے، میں انہیں بتانا چاہوں گا کہ یہ تاریخی واقعہ ہے، یہ سیاست کا وقت نہیں ، بائیکاٹ کرنا اور نان ایشو کو ایشو بنانا انتہائی افسوس ناک ہے، میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور اس تاریخی تقریب میں شامل ہوں۔