پاکستان کی فی کس آمدنی گر کر 1568 ڈالر رہ گئی
پاکستان کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے حجم، شرح نمو اور فی کس آمدنی میں مالی سال 23-2022 کے دوران ڈالر میں نمایاں کمی ہوئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت میں 23-2022 کے دوران نمایاں کمی سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت کی نمایاں بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، پاکستانی کی معیشت رواں مالی سال صرف 0.29 فیصد بڑھی، جو پی ٹی آئی حکومت کی گزشتہ برس 6.1 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
ڈالر میں معیشت کا حجم مالی سال 2023 کے دوران کم ہو کر 341 ارب 55 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ برس 375 ارب 44 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، ان اعداد و شمار کی نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این سی اے) نے بدھ کی رات منظوری دی تھی، جسے بعد ازاں جمعرات کو میڈیا کو جاری کیا گیا، معیشت کے حجم میں کمی کو کسی بھی سال میں سب سے زیادہ روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔
مالی سال 2023 میں فی کس آمدنی کم ہو کر 1568 ڈالر رہ گئی، جو گزشتہ برس 1766 ڈالر اور مالی سال 2021 میں 1677 ڈالر تھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے کے تقریباً تمام طبقات کا معیار زندگی گر رہا ہے۔
اس سے قابل تصرف آمدنی میں کمی ہوسکتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کی اشیا و خدمات خریدنے، بچت یا سرمایہ کاری کی استطاعت محدود ہوسکتی ہے۔
مالی سال 23-2022 کے لیے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو 0.29 فیصد جبکہ زراعت، صنعت اور شعبہ خدمات کی نمو کا بالترتیب 1.55 فیصد، منفی 2.94 فیصد اور 0.86 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
زراعت میں شرح نمو میں اضافے کی وجہ اہم فصلوں کی پیداوار کا بڑھنا ہے، گندم کی پیداوار نمایاں طور پر 5.4 فیصد بڑھ کر 2 کروڑ 76 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ برس 2 کروڑ 62 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی، اسی طرح گنے کی پیداوار میں بھی 2.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد اس کی پیداوار 8 کروڑ 86 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 9 کروڑ 11 لاکھ ٹن ہو گئی جبکہ مکئی کی پیداوار میں غیر معمولی 6.9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 95 لاکھ 20 ہزار ٹن سے بڑھ کر ایک کروڑ ایک لاکھ 83 ہزار ٹن ہوگئی۔
دوسری طرف کپاس کی پیداوار 41 فیصد کی بڑی کمی کے بعد 83 لاکھ 30 ہزار گانٹھوں سے 49 لاکھ 10 ہزار گانٹھوں پر آگئی ہے، اسی طرح چاول کی پیداوار بھی 21.5 فیصد سکڑنے کے بعد 73 لاکھ 20 ہزار ٹن رہ گئی جو گزشت برس 93 لاکھ 20 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔
مزید براں، دیگر فصلوں کی پیداوار میں 0.23 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، صنعتی شعبے میں 2.94 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی، بڑے صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں 7.98 فیصد کی تنزلی ہوئی، خدمات کے شعبے میں 0.86 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا۔