کابل: ایک افغان عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرحد کے قریب واقع ایک امریکی بیس پر ایک خودکش حملہ آور گروپ نے حملہ کیا ہے جس کے بعد وہاں پر فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ابتدائی طور پر اس حملے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
افغان صوبے ننگرہار کے گورنر احمد زئی عبدالزئی کا کہنا ہے کہ پیر کی صوبہ طورخم سرحد کے قریب شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
ابتدائی طور پر ایک دھماکہ بھی سنا گیا ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ خودکش حملہ آوروں میں ایک نے اپنا آپ کو دھماکے سے اڑا لیا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ یہ حملہ باغیوں کے ایک گروپ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
تاہم نیٹو فورسز نے فوری طور پر اس حملے سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
عبدالزئی کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد افغان اور امریکی فورسز کا شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اور اس ہی دوران نیٹو کے ہیلی کاپٹر بھی بس کے اُوپر فضا میں پرواز کرتے رہے۔
افغان شہر جلال آباد اور طورخم ہائی وے جو نیٹو سپلائی کے حوالے سے ایک بہت اہم راستہ ہے، اس حملے کے بعد بند کردی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے گزشتہ روز اتوار کو تقریباً سات افغان فوجیوں کو بے دردی کے ساتھ ہلاک کردیا گیا تھا، جن کی لاشیں افغانستان کے ایک مشرقی صوبے میں برآمد ہوئی ہیں، بظاہر طالبان باغیوں نے نشانہ بنایا ہے۔ یہ لاشیں صوبہ غزنی کے ضلع اندر سے برآمد ہوئی جن ہاتھ زنجروں سے بندھے ہوئے تھے۔
صوبہ غزنی کے نائب گورنر محمد علی احمدی نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کو مختلف اوقات میں اغوا کیا گیا جن میں سے کچھ کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ چھٹی پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے گئے تھے۔
اس واقعہ کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے قبول نہیں کی گئی لیکن محمد علی احمدی کا کہنا ہے کہ افغان طالبان باغی کبھی کبھار گاڑیوں کوروکنے کے بعد لوگوں کی تلاشی کرتے ہیں۔
اس سے پہلے حکام کے مطابق ہفتے کے روز ایک سڑک کے کنارے بم پھٹنے سے ایک افغان کمپنی کے آٹھ ملازمین ہلاک ہوگئے تھے۔
اس ہی طرح اتوار کو ایک دوسرے واقعہ میں جلال آباد شہر کے میئر کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ان کا ڈرائیور زخمی ہوا تھا۔
نگرہار صوبے کے ایک پولیس ترجمان حضرت حسین مشرق والہ نے کہا کہ میئر اس وقت اپنے گاڑی میں موجود نہیں تھے جب یہ دھماکہ ہوا تھا، اس حوالے سے تفتیش جاری ہے کہ آیا اس دھماکہ کی نوعیت کیا تھی۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب افغانستان میں غیر ملکی فوجیں ملک سے انخلا کی تیاریاں کررہی ہیں۔
سیکیورٹی کا کنٹرول مقامی فورسز کے سپرد کرنے سے ان حملے میں تیزی آئی ہے۔
166بکتر بند اور 26 گاڑیاں تباہ ، افغان طالبان کا دعویٰ
ایک ای میل پیغام میں افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکہ اور نیٹو کی مرکزی سپلائی لائن کو نشانہ بناتے ہوئے تقریباً 166ٹینک اور 26 گاڑیاں تباہ کردی ہیں۔
افغان طالبان کے مطابق حملے میں 154 اے پی سی یا بکتر بند گاڑیاں، بارودی سرنگوں کو صاف کرنے والے 12 ٹینکس جبکہ دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔
طالبان ترجمان ، ذبیح اللہ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس حملے میں کئی امریکی فوجیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔