پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں چین، سعودی عرب اور دیگر کےبغیر بھارت کی جی-20 سیاحتی کانفرنس کا آغاز

جی-20 اجلاس کے دوران کسی حملے کے خدشے پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات گزشتہ ہفتے ہی کرلیے گئے تھے، پولیس

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سخت سیکیورٹی میں جی-20 سیاحتی اجلاس کا آغاز ہوگیا، جس میں چین اور سعودی عرب سمیت اہم ممالک شریک نہیں جبکہ بھارت کا مقصد انسانی حقوق کی سنگین پامالی سے دوچار مقبوضہ خطے میں حالات معمول پر آنے کا تاثر دینا ہے۔

چین اور پاکستان دونوں ممالک نے مقبوضہ خطے میں اس ایونٹ کے انعقاد کی مذمت کی تھی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ جی-20 اجلاس کے دوران کسی حملے کے خدشے سے بچنے کے لیے گزشتہ ہفتے ہی سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سری نگر کے کئی مقامات پر فوجیوں اور فوجی گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں۔

مقبوضہ خطے میں حکام نے کئی چیک پوائنٹس، خار دار تاریں اور دھاتی جالیوں سے لپٹے ہوئے پوائنٹس راتوں رات ختم کردیے تھے اور کئی سیکیورٹی اہلکار جی-20 اجلاس کے اشہتاری بورڈ کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔

بھارتی قابض حکام کی جانب سے یہ اقدامات اس تاثر کو تقویت دینے کے لیے کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کم دکھانا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں 2019 کے بعد سامنے آنے والے نئے گروپ پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ کی جانب سے جاری بیان میں اجلاس کے انعقاد کی مذمت کی گئی اور ’خود کش بمبار بھیجنے‘ کی دھمکی دی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’آج، کل یا پروسوں، وہ آئے گا‘۔

دوسری جانب جی-20 ممالک میں شامل چین نے اجلاس میں شرکت سے انکار کیا، جس کے بھارت کے ساتھ براہ راست سرحدی تنازعات بھی ہیں اور اسی طرح ترکیہ اور سعودی عرب کی شرکت کا امکان بھی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ بھارت دنیا کو دکھانا چاہتا ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے خطے کو دی گئی خودمختاری اور 2019 میں براہ راست کنٹرول سنبھالتے ہوئے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بعد حالات معمول پر آئے ہیں اور امن بحال ہو گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند گروپوں کے خلاف بدترین کارروائیں کے بعد ہلاکتوں تعداد میں کمی کا رجحان نظر آرہا ہے جہاں سالانہ ہزاروں افراد جان سے ہاتھ بیٹھتے تھے وہی گزشتہ 253 افراد جاں بحق ہوئے۔

بھارت اب مقبوضہ خطے میں سیاحت کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے، خاص کر خوب صورت پہاڑی علاقوں اور ایئرپورٹ پر دکھائے گئے نشانات میں کشمیر کو زمین پر جنت قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سے قبل گزشتہ برس بھارت کے 10 لاکھ سے زائد شہریوں نے مقبوضہ خطے کا دورہ کیا تھا۔

اس کے برعکس بھارت کی حکومت خطے میں بدترین مظالم ڈھا رہی ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں تشدد، میڈیا کی آزادی پر قدغنیں اور عوامی احتجاج پر پابندیاں عائد ہیں اور ناقدین اس کو نئی دہلی کی جانب سے شہری آزادیوں پر بدترین پابندی قرار دے رہے ہیں۔