اسلام آباد: سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کےخلاف فوجداری مقدمہ درج
اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر داخلہ اور احتساب مرزا شہزاد اکبر اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے افسر سمیت دیگر افراد کے خلاف مختلف مقدمات درج کرلیے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی پولیس نے ایک کاروباری شخصیت اور دبئی کے رہائشی عمر فاروق ظہور کی شکایت پر شہزاد اکبر، ایف آئی اے افسر مردان علی شاہ، خوش بخت، مریم مرزا، مائرہ خرم اور عمید بٹ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے سیکشن 420، 468، 471، 385، 396، 389، 500 اور 506 کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔
خیال رہے کہ عمر فارق ظہور وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اعتراف کیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کی قیمتی گھڑی انہیں فروخت کی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل لاہور نے درخواست گزار کی سابقہ اہلیہ خوش بخت مرزا کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کی بنیاد پر انکوائری شروع کی تھی۔ انکوائری کے نتیجے میں 5 اکتوبر 2020 اور 10 اکتوبر 2020 کو دو ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں۔
ایف آئی اے حکام نے سابق وزیر اعظم کے اس وقت کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے کہنے پر جھوٹا مقدمہ درج کیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر مذکورہ تمام ملزمان کی موجودگی میں اپنے دفتر میں جعلی دستاویزات تیار کیے تھے، سابق مشیر نے اس حقیقت کو چھپاتے ہوئے کابینہ سے منظوری حاصل کی تھی کہ سوئٹزرلینڈ اور ناروے میں مقدمات پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مکمل تحقیقات کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور جعلی دستاویزات پر مبنی تھے، تاہم اس کے نتیجے میں جے آئی ٹی نے دونوں ایف آئی آرز کی منسوخی کی رپورٹس عدالت میں پیش کی تھیں۔
لہٰذا استدعا ہے کہ مذکورہ افراد کے خلاف جھوٹے فوجداری مقدمات کے اندراج، دستاویزات کی جعلسازی، دھوکا دہی، جعلی دستاویزات کے استعمال، جھوٹے مقدمہ کے اندراج کے بہانے بھتہ خوری اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج کیا جائے۔
ایک پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، تاہم ایف آئی آر کو اگلے احکامات تک سیل کر دیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے بارے میں تحقیقات یا قانونی کارروائی اس وقت شروع ہو جائے گی جب یہ سینئر کمانڈ کی ہدایت پر کھلے گی۔