اعداد و شمار مرتب کرنے میں تاخیر کے سبب بجٹ سے متعلق اجلاس مؤخر کردیے گئے
موجودہ سال کے لیے اہم اقتصادی پیداوار کے اعداد و شمار کو مرتب کرنے میں تاخیر اور ملک میں موجودہ چیلنجنگ سیاسی صورتحال کے درمیان بجٹ سے پہلے کے تمام اجلاسوں کو کم از کم ایک ہفتے کے لیے دوبارہ شیڈول کردیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ 9 جون کو وفاقی بجٹ کے اعلان کی تاریخ میں اب تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی دیگر ہائی پروفائل میٹنگز کی شیڈولنگ میں اس تاخیر کی وجہ خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے اہم عناصر کے پیداواری اعداد و شمار کی جاری آمد اور اس کے اثرات کو قرار دیا۔
اس کے نتیجے میں قومی اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کا اجلاس اب پیر (22 مئی) کو بلایا گیا ہے تاکہ رواں مالی سال (23-2022) کے لیے جی ڈی پی کے سائز اور اس کی شرح نمو کو حتمی شکل دی جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ اپریل کے پیداواری اعداد و شمار میں گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں خاص طور پر توانائی اور پٹرولیم کے شعبوں میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔
مزید برآں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں فصل کی کٹائی کے آخری مرحلے کے دوران ژالہ باری اور بارشوں سے ہونے والے کافی نقصانات کی وجہ سے گندم کی پیداوار کے حتمی تخمینے ابھی تک طے کیے جا رہےہیں۔
نتیجتاً پہلے کی متوقع جی ڈی پی کی 0.5 فیصد شرح نمو درحقیقت منفی اعداد و شمار کا باعث بن سکتی ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کے اثرات کی وجہ سے بجٹ سے متعلقہ دیگر تمام واقعات میں تاخیر ہوئی ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے بجٹ اسٹریٹیجی پیپر (بی ایس پی) کی منظوری، جو اصل میں 19 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی تھی، اب آئندہ ہفتے کے لیے دوبارہ شیڈول کر دی گئی ہے۔
موجودہ سال میں قومی معیشت کی کارکردگی کی بنیاد پر آنے والے سال کے بجٹ کی مجموعی سمت کا تعین کرنے میں بی ایس پی کا اہم کردار ہے۔
اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے آئندہ سال کے ترقیاتی بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کا اجلاس بھی 23 مئی کے اپنے سابقہ شیڈول کے بجائے 2 جون تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں وزارت منصوبہ بندی اور ترقی نے وزیر اعظم آفس سے درخواست کی ہے کہ وہ 3 اور 6 جون کے درمیان قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس شیڈول کرے تاکہ 9 جون کو وفاقی بجٹ کا اعلان یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر اعظم کی قیادت میں اور صوبائی وزرائے اعلیٰ اور علاقائی حکومتوں کے سربراہان پر مشتمل قومی اقتصادی کونسل کو اگلے سال کے ترقیاتی بجٹ اور نمو کے تخمینے کی حتمی منظوری دینا ہوگی۔
وزیر اعظم آفس کو بتایا گیا کہ اگر این ای سی کا اجلاس 6 جون کے بعد ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں وفاقی بجٹ میں ایک ہفتے کی تاخیر ہو گی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ این ای سی سے منظور شدہ ڈیٹا کو بجٹ سے پہلے پرنٹ کرنے اور اقتصادی سروے کو وفاقی بجٹ سے کم از کم ایک دن پہلے جاری کرنے کی ضرورت ہے۔