پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے غیر ملکی ’پروپیگنڈے‘ سے نمٹنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کر لیں
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی اور برطانوی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف ’پروپیگنڈے‘ سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات فراہم کرے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ ہم غریب ملک ہوسکتے ہیں لیکن امریکی اور برطانوی قانون سازوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہمارے اندرونی معاملے میں مداخلت کریں۔
پی اے سی چیئرمین کی جانب سے یہ بیان امریکی اور برطانوی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ردعمل میں دیا گیا۔
نور عالم خان نے کہا کہ بطور رکن قومی اسمبلی پاکستانی سیاست دان کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہیں کرتے۔
کمیٹی نے وزارت خارجہ کو اس معاملے سے متعلق بیرون ملک پاکستانی مشنز کی جانب سے لکھے گئے خطوط کی کاپیاں متعلقہ حکومتوں کو شیئر کرنے کے لیے اگلے ہفتے تک کا وقت دیا ہے۔
پی اے سی کا اجلاس 22-2021 کے لیے وزارت خزانہ کے اکاؤنٹس میں آڈٹ اعتراضات پر بحث کے لیے منعقد ہوا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دفتر خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کی جانب سے کرائے پر لی گئی تمام عمارتوں اور املاک کی تفصیلات فراہم کرے
نور عالم خان نے تجویز دی کہ بہتر یہ ہوگا کہ وزارت خارجہ بھاری کرایہ ادا کرنے کے بجائے پراپرٹیز خرید لے، اس طرح حکومت بیرون ملک اثاثے بناسکے گی۔
دیگر سوالات کے علاوہ رکن قومی اسمبلی وجیہہ قمر نے سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کے بھارت کے مطالبے پر حکومت پاکستان کی طرف سے تاخیر سے جواب دینے کی وجوہات بتانے پر اصرار کیا۔
کمیٹی امید ہے کہ اس کا جواب اگلے ہفتے تک موصول ہو جائے گا۔
اٹھائے گئے کچھ واضح اعتراضات میں حیدرآباد فنڈ کیس کو غلط طریقے سے نمٹانے کی وجہ سے سرکاری فنڈز کا 2 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، مزید برآں قومی احتساب بیورو (نیب) سے82 کروڑ 16 لاکھ روپے کی براڈ شیٹ کیس میں عدالتی احکامات کے ذریعے ضبط کی گئی رقم کی عدم وصولی/ریفنڈ ہے۔
مزید یہ سوال اٹھایا گیا کہ پاکستان ائیر لائن (پی آئی اے) پر 34 کروڑ 93 لاکھ روپے کی رقم واجب الادا ہے جبکہ سرکاری املاک کا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو 11 کروڑ 36 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر کو ہدایت دی کہ ملک کے مالیاتی نظام کی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے تمام حکومتی محکموں کا جامع آڈٹ کیا جائے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے اپنے کھاتوں تک رسائی دینے میں تعاون نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے خاص طور پر ذکر کیا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ (این ٹی ایل) کا آڈٹ کرنا چاہیے، جو وزارت داخلہ کا ماتحت ادارہ ہے۔
اے جی پی حکام نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اب تک این ٹی ایل حکام کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
پی اے سی نے نادرا ٹیکنالوجیز کی جانب سے کیے گئے اخراجات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔