دنیا

سال 2040 تک پلاسٹک کا سالانہ فضلہ 408 ملین میٹرک ٹن تک پہنچنے کا خدشہ

مائیکرو پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کی گہرائیوں سے لے کر ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک جبکہ انسانوں میں خون، چھاتی کے دودھ اور نال تک میں پائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگلے چند سال انتہائی نازک ہیں، ماحولیاتی آلودگی کے لہر کو روکنے کے لیے دنیا کو ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک اور اس کے استعمال میں کمی کو نصف کردینا چاہیے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پلاسٹک کے اثرات کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے، مائیکرو پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کی گہرائیوں سے لے کر ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پائے جاتے ہیں جبکہ انسانوں میں ان کا سراغ خون، چھاتی کے دودھ اور نال تک میں ملا ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی یہ رپورٹ تقریباً 200 ممالک کے مذاکرات کاروں کی پیرس میں ملاقات سے دو ہفتے قبل سامنے آئی ہے جس کا مقصد اگلے سال پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ایک قانونی معاہدے تک پہنچنا ہے۔

رپورٹ میں استعمال شدہ مواد کے دوبارہ استعمال، ری سائیکلنگ اور متنوع بنانے پر مبنی ایک تین جہتی منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ 2040 تک مجموعی طور پر پلاسٹک کی آلودگی کو 80 فیصد تک کم اور ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کی پیداوار کو نصف کیا جاسکے۔

رپورٹ میں تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال 2040 تک پلاسٹک، عالمی گرین ہاؤس گیسز کے 19 فیصد اخراج کا باعث بن سکتا ہے۔

پلاسٹک کا اس حد تک استعمال بنیادی طور پر دنیا کو پیرس معاہدے کے تحت سیارے کے اوسط سطح کے درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی سطح سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے وعدے کو پورا کرنے سے روک دے گا۔

یو این ای پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ ’ہم جس طرح سے پلاسٹک تیار کرتے ہیں، استعمال کرتے ہیں اور اسے ضائع کرتے ہیں وہ ماحولیاتی نظام کو آلودہ کر رہا ہے، انسانی صحت کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے اور آب و ہوا کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں پیش کردہ روڈ میپ ان خطرات کو ڈرامائی طور پر کم کرتا ہے، ایک سرکلر اپروچ اپنانے سے جو پلاسٹک کو ماحولیاتی نظام، ہمارے جسموں اور معیشت سے باہر رکھتا ہے’۔

سال 2020 کے دوران دنیا بھر میں قلیل المدتی پلاسٹک سے تقریباً 238 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) فضلہ پیدا ہوا، اس میں سے تقریباً نصف کو غلط طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا اور زیادہ تر ماحول میں پھینک یا جلا دیا گیا۔

یو این ای پی کو خدشہ ہے کہ اہم تبدیلیوں کے بغیر 2040 تک پلاسٹک کا سالانہ فضلہ 408 ملین میٹرک ٹن تک پہنچ جائے گا، جس میں 380 ملین میٹرک ٹن نئے فوسل فیول پر مبنی پلاسٹک بھی شامل ہے، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تقریباً 227 ایم ایم ٹی پلاسٹک ماحول میں شامل ہوجائے گا۔

رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ’نظام کی تبدیلی‘ کے حل کے ساتھ آلودگی کے اعداد و شمار کو 41 ایم ایم ٹی تک کم کیا جا سکتا ہے لیکن ضائع کرنے کے لیے ذرا بھی وقت نہیں ہے۔

رشوت لینے کا الزام، یوکرین کے چیف جسٹس عہدے سے برطرف

جناح ہاؤس حملہ: شرپسندوں، سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت مل گئے، نگران حکومت پنجاب

50 ممالک میں ’پلاسٹک آلودگی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن